Jul ۱۰, ۲۰۲۲ ۱۲:۰۶ Asia/Tehran
  • بلوچستان میں بارشوں کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، 57 افراد جاں بحق متعدد زخمی

بلوچستان میں بارشوں کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا اور بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصانات ہوئے۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران وقفے وقفے سے طوفانی بارشوں اور ندی نالوں میں طغیانی کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث کئی نشیبی علاقے زیر آب آچکے ہیں۔

صوبے بھر میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے اور گھر کی چھتیں گرنے کے باعث اب تک 57 لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 50 سے زائد زخمی ہیں۔ حکومت بلوچستان نے ہلاک افراد کے اہل خانہ کو فی کس پانچ لاکھ روپے زر تلافی دینے کا اعلان کیا ہے۔

بلوچستان کے ضلع قلات، خضدار، آوران، تربت، قلعہ سیف اللہ، لسبیلہ، کوژک ٹاپ، چمن اور کوہلو سمیت کئی علاقوں میں طوفانی بارشیں ہوئیں جب کہ لورالائی کے نواح میں قائم ڈیم ٹوٹ گیا۔

چمن میں سیلابی ریلوں سے فائبر آپٹک کو نقصان پہنچا اور بینکوں کا سرور ڈاؤن ہو گیا جس سے اے ٹی ایم سروسز بند ہوگئیں جب کہ کئی علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بھی معطل ہوگئیں۔

لسبیلہ کے شہر بیلہ میں بارشوں کے باعث بڑا باغ بند میں شگاف پڑگیا جس سے شہر کا اسماعیلانی گوٹھ سے رابطہ منقطع ہوگیا جب کہ کپاس کی فصلوں کو بھی نقصان ہوا۔

شدید بارشوں کے باعث پشین کے کدنی ڈیم کے درمیان شگاف پڑگیا جس سے علاقے میں بڑی تباہی کا خدشہ ہے، لوگوں نے سیلابی صورتحال سے بچنے کیلئے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی شروع کردی ہے۔

ڈپٹی کمشنر پشین کا کہنا ہے کہ پشین میں ایک بچے سمیت سات افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے جن میں سے چھ افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔ 

ٹیگس