سیلاب کے بعد پاکستان میں گندم کا بحران،پرائیویٹ سیکٹر کی گندم خریداری پر پابندی
پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کے سیلاب کے بعد گندم کی پیداوار اس کی ڈیمانڈ سے کم ہونے کا امکان ہے جس کے لئے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت نے پرائیویٹ سیکٹر کو بیرونی ممالک سے گندم امپورٹ کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد گندم اور دوسری غذائی اجناس کے بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ بین الاقوامی اداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے پاکستان میں غذائی اجناس کی قیمتیں پانچ گنا بڑھ سکتی ہے اور غذائی بحران پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب کے بعد گندم کی پیداوار مطلوبہ ڈیمانڈ سے کم ہونے کا امکان ہے جس کےلئے حکومت نے اقدامات کرنے شروع کر دئیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گندم کی بیجائی کا موسم شروع ہونےسے پہلے حکومت نے اعلی کوالٹی کا بیج ملک میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جسے صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان نے قبول کر لیا تھا لیکن صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبر پختونخواہ نے اس حکومتی آفر کو ٹھکرا دیا ہے۔
پاکستانی وزیراعظم نے مزید کہا ہے کہ وہ دوبارہ ایک اجلاس میں خیبرپختونخواہ اور پنجاب سے آج دوبارہ درخواست کریں گے کہ وہ اس آفر کو قبول کرلیں۔
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ان کے اس اقدام کا مقصد کوئی سیاسی نہیں ہے، پاکستان سب کا مشترکہ ملک ہے اور ہماری یہ کوششیں ذاتی اور سیاسی پسند اور ناپسند سے بالاتر ہیں۔
شہبازشریف نے سیلاب کے بارے میں کہا کہ ایسی تباہی انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی، سیلاب سے ایک طرف تو تباہی پھیلی ہے اور دوسری طرف سیلابی پانی کھڑا ہونے سے بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں۔
گندم کے ممکنہ بحران کے بارے میں پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ کئی لاکھ ٹن گندم باہر سے امپورٹ کی جا چکی ہے اور خدشہ ہے کہ ہم مطلوبہ ہدف پورا نہ کر پائیں گے۔
پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے گندم امپورٹ کرنے کے سوال پر شہبازشریف نے کہا کہ اس حساس موقع پر پرائیویٹ سیکٹر کو گندم فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ اس طرح سے وہ اپنی من مانی قیمتوں پر گندم بیچ کر منافع خوری کریں گے۔