Oct ۲۱, ۲۰۲۲ ۱۳:۰۵ Asia/Tehran
  • سابق پاکستانی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر سیمنیار سے خطاب کرتے ہوئے (تصویر بشکریہ ڈان نیوز)
    سابق پاکستانی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر سیمنیار سے خطاب کرتے ہوئے (تصویر بشکریہ ڈان نیوز)

پاکستان کے سابقہ نیشنل سیکورٹی ایڈوائزرنے کہا ہے کہ ملکی سیکورٹی مضبوط معاشی نمو اور اسے قائم رکھنے سے وابستہ ہے، اگر معیشت مضبوط نہ ہو تو پاکستان فوجی اور انسانی سیکورٹی حاصل نہ کرپائے گا۔

ذرائع ابلاغ کی رپور ٹ کے مطابق پاکستان کے سابق نیشنل سیکورٹی مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے اسلام آباد میں قائم تھینک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز (ISSI)میں منعقدہ ایک سمینار بعنوان "بدلتی جیوپولیٹک صورتحال میں نیشنل سیکورٹی پالیسی کی اہمیت" سے خطاب کے دوران کہا کہ  ملکی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں ہے اور بڑھتی مہنگائی  کی وجہ سے ملکی معیشت شدید بحران کا شکار ہے۔آئی ایم آیف کے قرض ملنے سے صورتحال بہتر ہونے کی توقع تھی لیکن سیلاب نے معاشی صورتحال کی بہتری کی ساری امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

ڈاکٹر معیدیوسف نے کہا کہ پاکستان کے پاس  فارن ریزور بہت تھوڑا ہے،  ہمارے اکاؤنٹ میں 30 سے 35 بلین ڈالر خسارہ ہے اور اس بات نے ہمیں ایک آزادانہ خارجہ   پالیسی کے بنانے سے روک دیاہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ صورتحال  سرمایہ کاری، افرادی قوت کی تربیت اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری سے بہتر ہوسکتی ہے۔

پاکستان کے سابق نیشنل سیکورٹی مشیر نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دنیا کی خراب ہوتی صورتحال میں ہمیں معاشی استحکام حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے سیلاب کے بعد پاکستان کو درپیش غذائی قلت کے آتے بحران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال مزید بگڑتی جارہی ہے اور پاکستان خوراک کےلحاظ سے ایک خودکفیل  ملک سے غذائی قلت کے شکارملک  کی سمت بڑھ رہا ہے۔

 

ٹیگس