ایران و پاکستان کے مابین 5 سالہ اسٹریٹجک تجارتی معاہدہ
ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ہے۔
سحر نیوز/ پاکستان: اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے مابین آج ملاقات ہوئی جس میں دونوں ملکوں کے مابین تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں 4 معاہدوں پر دستخط ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور ایران کے درمیان 5 سالہ اسٹریٹجک تجارتی معاہدہ بھی طے پایا، اس کے بعد ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرِ خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ گیس پائپ لائن منصوبہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں مزید وسعت چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر پر مارکیٹوں کے قیام سے تجارت میں آسانی ہو رہی ہے۔ ایران، چین اور پاکستان کے درمیان مشترکہ سرمایہ کاری کا منصوبہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحد پر امن و امان، پائیدار اور سیکورٹی ھمہ جانبہ روابط کے فروغ کیلئے ضروری ہے۔
اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے برادرانہ اور تاریخی تعلقات ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ گوادر میں بجلی کی فراہمی میں ایران نے بہترین کردار ادا کیا، ایران کے ساتھ مختلف شعبوں میں مزید تعاون مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک تعلقات ہیں، ایرانی ہم منصب کے ساتھ مختلف معاملات پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ تجارت، معیشت، انرجی و آرٹ میں باہمی تعاون کے فروغ کے لیے متعدد تجاویز زیرغور ہیں، ہم نے 2023 سے 2028 تک کے لیے باہمی اسٹریٹجک تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی ہے۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ہمارے آج کے اقدامات اگلے کئی سالوں تک ہمارے عوام کے لیے فائدہ مند ہوں گے، ہمارے اس معاہدے سے باہمی تجارت 5 ارب ڈالرز تک بڑھے گی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مذاکرات میں دونوں ملکوں میں قید افراد کے مسائل بھی زیر بحث آئے اور سزا یافتہ ایرانی قیدیوں کو معاہدے کے تحت ایران کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام مچھیروں پر عائد جرمانہ ختم کر کے انہیں رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، دونوں ممالک نے یہ طے کیا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری سرحد پر امن و سلامتی کی صورتحال قائم رہے۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ایرانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں اسلاموفوبیا کے حوالے سے درپش چیلنجز پر بھی بات چیت کی ۔