Oct ۰۷, ۲۰۲۳ ۱۷:۱۹ Asia/Tehran
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور تعلقات میں سرد مہری کا سلسلہ جاری

آصف درانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت سرحد پار دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے سلسلے میں طالبان انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔

سحر نیوز/ پاکستان: ایک ایسے وقت کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور تعلقات میں سرد مہری کا سلسلہ جاری ہے، افغانستان کے امور میں پاکستان کے نمائندے نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہونے کے باوجود اس ملک کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے۔

یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہے کہ جب پاکستان کے نگران وزیرخارجہ نے افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے وزیرخارجہ سے اپنی ملاقات کو خوشگوار قرار دیا ہے۔

افغانستان کے امور میں پاکستان کے نمائندے آصف درانی نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا ہے کہ ایسی حالت میں کہ طالبان نے افغانستان میں امن کا تحفہ پیش کیا ہے پڑوسی ملک سے بڑھتے ہوئے دہشت گردانہ حملوں سے پاکستان میں استحکام کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت سرحد پار دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے سلسلے میں طالبان انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے جبکہ سرحد پار دہشت گردی فراری رہنماؤں اور ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے۔

افغانستان کے امور میں پاکستان کے نمائندے نے سرحدوں پر ٹی ٹی پی کے بڑھتے دہشت گردانہ حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ ٹی ٹی پی عناصر افغانستان میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔

افغانستان کے امور میں پاکستان کے نمائندے آصف درانی نے کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ افغانستان میں طالبان کے قائم کردہ امن کی بدولت ہمارے سرحدی علاقوں میں قیام امن میں مدد ملے گی اور افغانستان میں روپوش ٹی ٹی پی عناصر کو یا توگرفتار کر لیا جائے گا اور یا پھر پاکستان کے حوالے کر دیا جائے گا۔

آوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے حال ہی میں اپنے ملک میں سیکورٹی خطرات میں کمی کا دعوی کرتے ہوئے افغان پناہ گزینوں کو ملک سے نکالے جانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔اس منصوبے کے مطابق نومبر تک پاکستان سے سترہ لاکھ غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کو نکال دیا جائے گا اور صرف قانونی دستاویزات اور ویزے کے ساتھ ہی پاکستان میں کسی بھی غیر ملکی کے داخلے کا امکان میسر ہو گا۔

حکومت پاکستان کے اس قسم کے فیصلے پر جو افغانستان کی طالبان انتظامیہ پر دباؤ بڑھانے اور ٹی ٹی پی عناصر کو کنٹرول کرنے کی غرض سے کیا گیا ہے، افغانستان کی طالبان انتظامیہ کے عہدیداروں کا غصہ بھڑک اٹھا ہے۔اس درمیان پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا کہنا ہے کہ ان کی اپنے افغان ہم منصب مولوی امیر خان متقی کے ساتھ چین کی جانب سے منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر انتہائی خوشگوار ماحول میں ہونے والی ملاقات واقعی اچھی رہی ہے۔

جیلانی نے دی نیوز کو بتایا کہ متقی نے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ ان کی حکومت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر لگام ڈالنے کے لیے تمام اقدامات کر رہی ہے اور اس حوالے سے ان کی حکومت پہلے ہی ٹی ٹی پی کے دو سو سے زائد عناصر کو گرفتار کرتے ہوئے کارروائیاں کر چکی ہے۔

پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ان کے افغان ہم منصب نے یقین دلایا ہے کہ وہ ان پر دباؤ ڈالتے رہیں گے۔

ٹیگس