فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل، اٹارنی جنرل سے محفوظ شدہ فیصلوں کی سمری طلب
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف کیس میں زیر حراست 103افراد کی تفصیلات طلب کرلیں۔
سحر نیوز/ پاکستان: سپریم کورٹ آف پاکستان کے چھ رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے بنچ پر اعتراض اٹھا دیا۔ انہوں نے کہا کہ چھ رکنی لارجر بنچ پر اعتراض ہے۔
کے پی حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف دائر اپیلیں واپس لینے کی استدعا کر دی اور اس حوالے سے صوبائی کابینہ کی قرارداد عدالت میں پیش کر دی۔ جبکہ وکیل کے پی حکومت نے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیلیں واپس لینا چاہتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ کابینہ قرارداد پر تو اپیلیں واپس نہیں کر سکتے،مناسب ہوگا کہ اپیلیں واپس لینے کیلئے باضابطہ درخواست دائر کریں۔
عدالت نے اٹارنی جنرل سے زیر حراست 103افراد کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے پوچھاکہ بتائیں کتنے ملزمان کو کتنی سزائیں ہوئیں، یہ بھی بتائیں کتنے ملزمان بری ہوئے؟ زیر حراست 103افراد میں سے کتنے افراد کی بریت بنتی ہے۔
کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔
یاد رہے کہ 22 مارچ کو سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہوگئی تھیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپیلوں کی سماعت کے لیے نیا 6 رکنی بینچ تشکیل دے دیا تھا۔