Oct ۱۰, ۲۰۲۴ ۱۹:۰۳ Asia/Tehran
  • پاکستان: خیبرپختونخوا میں قیام امن کے لیے گرینڈ جرگہ

خیبرپختونخوا میں امن و امان کے قیام کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں اور سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوگئیں، وزیراعلیٰ کی دعوت پر سی ایم ہاؤس میں گرینڈ جرگہ منعقد ہوا جس نے کالعدم تنظیم سے مذاکرات کا مکمل اختیار وزیراعلیٰ کو سونپ دیا۔

سحر نیوز/ پاکستان: پاکستانی میڈیا کے مطابق جرگے میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین خیبر پختونخوا اسمبلی اور دیگر پارلیمنٹیرینز نے شرکت کی جب کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھی جرگے میں اپنی اپنی جماعتوں کی نمائندگی کی۔

جرگے سے افتتاحی خطاب میں وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میری دعوت پر جرگے میں شرکت کرنے پر تمام پارلیمنٹیرینز اور سیاسی قائدین کا مشکور ہوں، اس جرگے کی قیادت کے لئے مجھ پر اعتماد کرنے پر بھی میں تمام پارلیمنٹیرینز اور سیاسی قائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آج ہم سب سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر صوبے میں امن کے لئے یہاں جمع ہوئے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ شہری چاہے ان کا تعلق عام عوام سے ہو یا فورسز سے انکی جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری اور ترجیح ہے، مجھے امید ہے کہ اس جرگے کے ذریعے ہم درپیش مسئلے کے پر امن حل کے لئے راستہ نکالنے میں کامیاب ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی مسئلے کا حل تصادم یا تشدد نہیں بلکہ مذاکرات ہی سے ممکن ہے، اس مقصد کے لئے ہم نے پشتون روایات کے مطابق آج یہ جرگہ منعقد کیا ہے، جرگے میں شریک تمام سیاسی قائدین کی آراء اور تجاویز کا بھر پور احترام کیا جائے گا۔

گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبہ کا امن ہماری ترجیحات اور آج کے جرگہ کا اکلوتا ایجنڈا ہے، جرگے کے انعقاد پر صوبائی حکومت کا شکر گزار ہوں، اختلافات کے باوجود صوبے کے امن کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہیں۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ہم امن کے قیام کے لیے تعاون کے لیے تیار ہیں، آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے امن کے لیے آگے بڑھیں گے۔

جرگے کے اختتام پربیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی سیاسی جماعتوں کے سربراہان کا امن کے قیام پر مکمل اتفاق ہوا ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے مسئلے کے پُرامن حل کے لیے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو مکمل اختیار سونپ دیا ہے، اور تمام سیاسی قائدین نے وزیراعلیٰ پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

ٹیگس