Nov ۰۵, ۲۰۲۴ ۱۲:۴۵ Asia/Tehran
  • آئینی ترامیم دھوکہ دہی اور ڈنڈے کے زور پر کی گئیں: سیاسی و مذہبی جماعتوں کا سخت رد عمل

پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے آئینی ترامیم پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے اندھیرے میں شب خون اور دھوکہ دہی قرار دیا ہے۔

سحر نیوز/ پاکستان: سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سینیٹر حامد خان نے کہا ہے کہ کل کی ترامیم جمہوریت کے کتبے میں آخری کیل ہے۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار سینیٹر حامد خان نے لاہور ہائی کورٹ میں پریس کانفرنس میں کہا کہ رات کے اندھیرے میں شب خون مارے جا رہے ہیں۔ صرف وکلا نہیں پاکستان کے عوام بہت مشکل میں بیٹھے ہیں۔ کل کی ترامیم جمہوریت کے کتبے میں آخری کیل ہے۔

حامد خان کا مزید کہنا تھا کہ کل ہونے والی ترمیم میں انہوں نے 5 سالہ توسیع کا دروازہ بھی کھولا۔ آمروں کے زمانے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 5 سال توسیع کی گئی۔ حکومت کے لیے آرمی چیف کی توسیع بہت ضروری تھی تاکہ حکومت کی بھی توسیع ہو سکے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کو غلام بنا دیا اب عدلیہ کو بھی غلام بنانا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ عدلیہ کا سارا اختیار اپنے پسندیدہ ججز کو دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت 26 ویں آئینی ترمیم کو قبول نہیں کریں گے۔

دوسری جانب صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ حکومت کی اپروچ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ آئینی ترمیم کے ذریعے شب خون مارنے کی کوشش کی گئی۔ حکومت سادہ اکثریت کے ذریعے ایسے قوانین لا رہی ہے جنہیں وہ آئین میں شامل نہ کرسکے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میرے 11 ارکان خریدے گئے۔

جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ قانون سازی کیلیے مولانا فضل الرحمن کو اعتماد میں نہیں لیاگیا، حکومت نے ہمیں دھوکہ دیا ،اصل لڑائی تو اب شروع ہوگی.

انھوں نے کہا کہ قانون سازی جمہوریت کی روح کیخلاف ہے، یہ جمہوریت کے نام پر سیاہ دھبہ ہے ۔

تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ کل ڈنڈے کے زور پر قانون سازی کی گئی اور اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا گیا، ان بلز کو قائمہ کمیٹی میں زیر بحث لایا جانا چاہیے تھا۔

واضح رہے کہ کل قومی اسمبلی اور سینیٹ نے تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 3 سے بڑھا کر 5 سال ‘سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 ، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کرنے اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل 2024ء سمیت 6 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلئے ‘ قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور 6 بلز پر دستخط کر دیے جس کے ساتھ ہی تمام بلز قانون بن گئےہیں۔

ٹیگس