پاکستان میں کیسے امن قائم ہوسکتا ہے، علی امین گنڈاپور نے بتا دیا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ ہم دہشتگردی کو کنٹرول کرلیں گے، امن وامان وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم ہماری حکومت بھی امن وامان بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کے لیے پولیس فرنٹ لائن کا کردار ادا کررہی ہے۔ دہشتگردوں کے خلاف لڑ رہے اور قربانیاں بھی دے رہے ہیں۔ اس جنگ میں فورسز اور عوام قربانیاں دے رہے ہیں۔ جو خلا آیا ہے اسے پر کرنے میں وقت تو لگے گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ہے، دنیا ان کو قبول کررہی ہے، ہمیں بھی سوچنا ہے، کوئی ادھر سے اوپر جائے یا اُدھر سے اِدھر آئے تو مسائل بڑھتے ہیں،اب فیڈریشن گورنمنٹ سمجھ گئی ہے کہ افغانستان کے ساتھ بات چیت کی جائے،افغانستان سے مذاکرات کیے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا، صوبے کا نقصان ہو رہا ہے اس لیے افغانستان سے مذاکرات کی بات کی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے متعلق پاکستان کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی ہوگی، جس پالیسی سے نقصان ہو رہا ہے اسے ختم کرنا ہوگا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ سول نافرمانی کا اعلان بانی چیئر مین نے کیا تھا، سول نافرمانی پر جو بھی فیصلہ آئے گا اُس پر عمل ہو گا۔
دوسری جانب مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے دعوی کیا ہے کہ جعلی حکومت کو جواب دینا ہوگا کہ 26 نومبر کو گولی کیوں چلائی؟
صوبائی مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ معصوم کارکنوں کا خون بہانا شریف خاندان کا وطیرہ بن چکا ہے، ماڈل ٹاؤن میں حاملہ خواتین پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں، ہر دور میں اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے معصوم شہریوں کا خون بہایا گیا، نہتے کارکنوں کا خون ملک میں آئین و قانون کی بحالی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔