پاک-افغان سرحد پر شدید فائرنگ، کئی کی موت، مذاکرات معطل
افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر ہونے والی جھڑپ میں پانچ افغان شہری ہلاک اور چھ زخمی ہوئے ہیں۔
سحرنیوز/پاکستان: خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، افغانستان کے صوبہ قندھار کے ایک اسپتال کے عہدیدار نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں چار خواتین اور ایک مرد شامل ہیں۔ افغان حکام نے پاکستان پر فائرنگ شروع کرنے کا الزام لگایا، تاہم اسلام آباد نے اس الزام مسترد کر دیا۔
پاکستان کی وزارت اطلاعات کے مطابق، سرحدی صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے اور اسلام آباد اب بھی فائر بندی کے معاہدے پر عمل پیرا ہے۔ وزارت اطلاعات نے کہا کہ فائرنگ کا آغاز افغان حدود سے ہوا، جس پر پاکستانی فورسز نے جوابی کارروائی کی۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق، چمن بارڈر پر جھڑپ کے باعث طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات جو استنبول میں جاری تھے، عارضی طور پر معطل کر دیے گئے۔ اطلاعات کے مطابق، پاکستانی وفد نے کابل کے نمائندوں کو واقعے سے متعلق شواہد فراہم کیے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات حالیہ برسوں میں سرحدی صورت حال، الزامات اور باہمی اعتماد کی کمی کے باعث کشیدہ رہے ہیں۔ اسلام آباد نے بارہا الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان مخالف عناصر افغان سرزمین میں پناہ لیے ہوئے ہیں، تاہم کابل ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے چھ روزہ مذاکرات کے بعد پاکستان اور طالبان انتظامیہ کے درمیان فائر بندی جاری رکھنے پر اتفاق ہوا تھا، اور استنبول میں مذاکرات کا تیسرا دور چھ نومبر کو طے تھا۔