صیہونی حکومت کے مقبول ترین ذرائع ابلاغ کے اعتراف کے مطابق حزب اللہ لبنان کے ساتھ جنگ ناگزیر ہے جب کہ اسرائیلی فوج سیاسی تنازعات کی وجہ سے بڑی مشکلات میں ہے۔
لبنانی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کے سینئر نمائندے نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مزاحمت کی طاقت نے اس ملک کو کسی بھی جارحیت سے محفوظ کر رکھا ہے، کہا کہ مزاحمت اسرائیل کو اسٹون ایج کی طرف لوٹانے کی طاقت رکھتی ہے۔
ایک عبرانی میڈیا نے لکھا کہ اسرائیلی معاشرے میں اختلافات اور تفاوت اس معاشرے کے دو گروہوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات سے پرانے اور گہرے ہیں جن کا ہم آج مشاہدہ کر رہے ہیں۔
صیہونی فوج کے ایک سابق جنرل نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی فوج اس جنگ کےلئے آمادہ نہیں ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ عنقریب ہونے والی ہے۔
تل ابیب میں شہادت پسندانہ کارروائی میں ایک صیہونی پولیس افسر کی ہلاکت، بہت بڑی سیکورٹی لیپس ہے۔
صیہونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک گاڑی نے مظاہرین پر حملہ کیا اور مظاہرین پر گاڑی چڑھانے کے نتیجے میں 3 مظاہرین زخمی ہوئے۔
حزب اللہ لبنان نے حالیہ ہفتوں میں لبنان اور مقبوضہ فلسطین کے سرحدی علاقوں میں فوجی خیمے لگا دیئے ہیں جس سے اسرائیلی سکیورٹی حکام پریشان ہوگئے ہیں۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہمارے 90 فیصد سیکورٹی مسائل ایران کی وجہ سے ہیں۔
صیہونی حکومت کے لیے مصر کی سرحدوں کے عدم استحکام اور نا امن ہونے کے بعد اس حکومت کی فوج نے سرحدوں پر اپنے فوجیوں کو نئے محتاط احکامات جاری کیے ہیں۔
صیہونی حکومت کی تمام تر ہرزہ سرائیوں کے باوجود، جو اس حکومت کے رہنماؤں کی حالیہ دھمکیوں میں ظاہر ہوئی، ایک صیہونی میڈیا کے مطابق، اسرائیل پن پوائنٹ میزائلوں سے بہت خوفزدہ ہے۔