امریکا نے واضح کر دیا ہے کہ افغانستان سے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کا اس کا کوئی ارادہ نہیں ہے، امریکا کے اس اعلان پر طالبان نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کی نو منتخب حکومت، طالبان کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کے سمجھوتے پر نظرثانی کرے گی۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے دوہزار بیس کے دوحہ معاہدے کو مبہم قرار دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدہ، افغانستان اور ایران کے لئے نقصان دہ ہے۔
امریکہ نے افغانستان کے داخلی امور میں مداخلت کرتے ہوئے اس ملک کے صدر اشرف غنی پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان کے مزید سات ہزار قیدیوں کو رہا کر دیں۔
افغانستان میں موجود امریکہ کے باوردی دہشتگردوں نے مختلف علاقوں میں قائم اپنے دس اڈوں کو خالی کر دیا ہے۔
افغانستان کی اعلی مصالحتی کونسل کے سربراہ نے کہا ہے قیام امن کےحوالے سے عوامی اکثریت کی رائے کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔
لویہ جرگہ کے فیصلے کے بعد طالبان کے خطرناک قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
افغان طالبان کے وفد نے اسلام آباد میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی ہے۔
پاکستان نے افغان طالبان کے وفد کو دورے کی دعوت دی تھی ۔