ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ نے ٹیلی فونک رابطے میں آنے والے دنوں میں ملاقات پر اتفاق کر لیا ہے۔
عراق میں ایرانی سفارت خانے کی طرف سے دی گئی دعوتِ افطار میں سعودی عرب، شام اور ایران کے سفرا کی ملاقات ہوئی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے گزشتہ ہفتے کے دوران دوسری بار ایک دوسرے سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔
ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی کے مثبت نتائج اب برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اس بار یہ اثر متحدہ عرب امارات کی جانب سے صیہونی حکومت کی توسیع پسندی کی مذمت کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
سعودی عرب کے بادشاہ نے ایران کے صدر کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان معاہدے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ریاض کے دورے کی دعوت دی ہے۔
سعودی عرب کے ایک وزیر کا کہنا ہے کہ ایران میں سرمایہ کاری جلد ہو سکتی ہے۔
سعودی عرب کے انٹیلی جنس ادارے کے سابق سربراہ نے بتایا ہے کہ امریکہ، ایران - سعودی عرب مذاکرات میں مخلص ثالث نہیں بن سکتا۔
نیوز ویک میگزین نے اپنے شمارے میں لکھا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان گزشتہ ہفتے ہونے والے معاہدے کے بارے میں جو بات واقعی قابل ذکر تھی وہ یہ ہے کہ خطے میں فیصلہ کن طاقت کے طور پر امریکہ کا کردار ختم ہو گیا ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ تہران اور ریاض کے درمیان مذاکرات اور معاہدے کی دستاویزات میں انگریزی زبان کا بھی بائیکاٹ گیا گیا۔
سعودی عرب نے اس ملک کا سفر کرنے والے اسرائیلی وفد کو ویزا جاری نہیں کیا ۔