تحریک حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ امریکہ غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
دوحہ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد حماس نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کو امن معاہدے میں کوئی دلچسپی نہیں اور امریکہ سنجیدہ کردار ادا نہیں کر رہا ہے۔
غزہ کے تابعین اسکول پر صیہونی فوج کی وحشیانہ بمباری کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اکثر ممالک نے صیہونی حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحیی سنوار نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی صورت میں ہم مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔
قطر، مصر اور امریکا نے حماس اور صیہونی حکومت کو غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی دعوت دے دی۔
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے صیہونی حکومت اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی عوام غزہ میں بنیامین نیتن یاہو کی وحشیانہ جنگ کی حمایت نہیں کرتے۔
برطانیہ کے وزرائے دفاع و خارجہ ، جنوبی لبنان کی سرحدوں پر کشیدگی کم کرنے کے بارے میں بیروت میں لبنانی حکام سے مذاکرات کے بعد مقبوضہ فلسطین پہنچ گئے ہيں ۔
صیہونی میڈیا نے اعتراف کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے حماس اقتدار میں باقی رہنے کو قبول کر لیا ہے کیونکہ جانتی ہے کہ یہ مانے بغیر مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے۔
صیہونی فوج کے چیف آف آرمی اسٹاف نے صیہونی وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے لئے حماس کے ساتھ سمجھوتہ کیا جائے۔
آنروا نے کہا ہے کہ غزہ میں ہمارے دو ہزار کارکن مارے گئے، یہاں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔