Aug ۱۵, ۲۰۲۱ ۱۰:۰۸
ایک طرف طالبان کے سرکردہ رہنما افغان عوام، پڑوسی ممالک اور عالمی برادری کو اعتماد میں لینے اور افغانستان کے لئے انہیں اک تابناک مستقبل کا خواب دکھانے کے لئے اپنی راگ الاپ رہے ہیں اور دوسری طرف اُن کے نام نہاد مجاہدین بقول اپنے امارت اسلامیہ کے تحقق کے لئے اپنے من چاہے طریقے اپنا رہے ہیں۔ معلوم ہوتا ہے جیسے دونوں نے اپنے درمیان کام کی تقسیم کر لی ہو جس کے تحت ایک کو میڈیا کا گوشہ سنبھالنا ہے تو دوسرے کو میدان جنگ۔