سحر نیوز رپورٹ
ایران کی جانب سے باہم تعلقات کو بہتر بنانے اور مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھانے کی دعوت پر سعودی عرب کی جانب سے کوئی جواب سامنے نہیں آ رہا ہے
یمن کی قومی تیل کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ جارح سعودی اتحاد نے ایندھن کے حامل یمن کے دو اور بحری جہازوں کو روک لیا ہے۔
سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان اور برطانوی وزیردفاع بن والیس نے فوجی اور دفاعی تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔
یونیسیف کے اعلان کے مطابق، سنہ دو ہزار پندرہ سے اب تک گیارہ ہزار یمنی بچوں کی جان جا چکی ہے یا پھر زخمی ہوئے ہیں۔
جارح سعودی اتحاد نے جنگ بندی کی ایک بار پھر خلاف ورزی اور یمن کے صوبے الحدیدہ کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بناتے ہوئے شدید بمباری و گولہ باری کی ہے۔
آل سعود حکومت، دنیا میں سزائے موت دینے والی حکومتوں میں سرفہرست ہے، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اداروں کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں پچھلے دس برس کے دوران ایک ہزار ایک سو حکومت مخالفین کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے خلیج فارس تعاون کونسل اور چین کے مشترکہ بیانیے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ خلیج فارس میں ابوموسیٰ، تنب کوچک اور تنب بزرگ نامی جزائر ایران کی پاک سرزمین کا ناقابل جدائی حصہ ہیں اور ان کا تعلق ہمیشہ سے اس خاک سے رہا ہے۔
تیونس کے ایک صحافی نے سعودی ولی عہد بن سلمان کو انتباہ دیا ہے کہ جس ملک پر آپ حکمرانی کرتے ہیں، کم از کم اس کی عزت تو رکھیں!
سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ایران سے قریبی تعلقات کی غرض سے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔