پاکستان کے وزیر خزانہ نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے تازہ بیان پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اس کے بعض مطالبات کو ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔
پاکستان نے معاہدے کے لئے بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی سبھی شرائط کو من و عن تسلیم کرلیا۔
پاکستان کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ رواں ماہ ہونے کی توقع ہے۔
آئی ایم ایف سے قرضہ وصولی کے لئے حکومت پاکستان کی جانب سے اس کی شرطوں کو تسلیم کیا جانا اس ملک میں مختلف اشیا کی قیمتوں میں ریکارڈ توڑ اضافہ ہونے کا باعث بنا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ان کا ملک آئی ایم ایف کی شرائط قبول کرنے پر مجبور ہوگیا ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی سربراہ نے گزشتہ چند دہائیوں میں عالمی معیشت کی ترقی کے امکانات کو انتہائی کمزور قرار دیا۔
پاکستان کی سیاسی صورتحال کے باعث آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والا اُس کا معاہدہ بھی تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف نے اختلافی نکات پر غور کے لیے مذاکرات عارضی طور پر ملتوی کردیئے ہیں۔
پاکستان کے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ باوجود اس کے کہ ملک کو ’بدترین قسم کے بحران‘ کا سامنا ہے۔ مگر یہ ادارہ پاکستان کے ساتھ منصفانہ انداز میں پیش نہیں آرہا ہے۔
حکومت نے قرض حاصل کرنے کیلیے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے تین درجن سے زائد اشیا کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد کردی۔