الفتح الائنس کے رہنما نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں عراق کو خانہ جنگی اور انتہائی خطرناک صورتحال کی سمت بڑھنے سے روکنے کے لئے دینی مرجعیت کی مداخلت ضروری ہوچکی ہے۔
عراق میں ہونے والے مظاہروں اور دھرنوں کے بعد حکومت نے حالات کو معمول پر لانے کیلئے آج عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔
صدر تحریک کے سربراہ مقتدی صدر کے حامی ہفتے کے روز بھی بغداد کے گرین زون کے بیریئر کو توڑتے ہوئے ایک بار پھر پارلیمان میں داخل ہوگئے۔
عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے سربراہ نے کہا ہے کہ اس فورس کی اولین ترجیح سماجی اور قومی سطح پر استحکام اور اقتدار اعلی کا تحفظ ہے۔
عراق کے صدر دھڑے کے سربراہ سید مقتدیٰ الصدر نے عراقی صد برہم صالح کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی وکالت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
صدر گروہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ افواہوں کے برخلاف اسلامی جمہوریہ ایران عراق کے سیاسی امور میں کوئی مداخلت نہیں کرتا اور اس نے کسی بھی شیعہ گروہ پر دباؤ نہیں ڈالا ہے۔
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے صدر دھڑے سے وابستہ ڈپٹی اسپیکر اور ستر دیگر اراکین پارلیمنٹ کے استعفے منظور کر لئے۔ ۔
عراق میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا اور عراق کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے صدر دھڑے کے اراکین پارلیمنٹ کے استعفوں کو تسلیم کر لیا ہے۔
عراق میں تعینات ایران کے سفیر نے عراقی پارلیمنٹ کی جانب سے غاصب اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کو جرم قرار دینے پر عراقی پارلیمنٹ کی قدردانی کی ہے۔
عراق کی عصائب اہل الحق تحریک کے سربراہ نے کہا ہے کہ وزارت عظمیٰ کے لئے مقتدی صدر کے مدنظر نامزد کا انتخاب اکثریتی دھڑے کے ذریعے ہونا چاہئے۔