غزہ میں نوسو سے زائد امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کا داخلہ اور اپنے ہی ساتھیوں کے ہاتھوں ایک صیہونی فوجی کی ہلاکت جنگ بندی کے تیسرے دن رونما ہونے والے اہم واقعات رہے۔
حزب اللہ عراق نے تاکید کی کہ فلسطینی مزاحمت کی ٹھوس استقامت و پائیداری کے سامنے صیہونیوں کو ایسی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ وہ کبھی بھی خود کو بحال نہیں کرسکیں گے-
فلسطین کی تحریک حماس اور غاصب اسرائیلی حکومت کے درمیان غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ اتوار کی صبح سے باضابطہ طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے جبکہ صہیونی وزیر اعظم نتن یاہو نے ایک بار پھر حماس کو دھمکی دی ہے کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو اسرائیل دوبارہ جنگ کا شروع کردےگا۔
عبری میڈیا ذرائع نے غزہ پٹی کے بعض علاقوں سے صیہونی حکومت کے فوجیوں کا بتدریج انخلاء شروع ہوجانے کی خبر دی ہے اور خان یونس میں فلسطینی پناہ گزینوں کی کیمپوں پر صیہونی حکومت کے حملوں میں پانچ فلسطنیی شہید ہوئے ہیں۔
صیہونی ذرائع نے مرکزی مقبوضہ فلسطین خاص طور پر تل ابیب میں خطرے کے سائرن بجنے کی اطلاع دی ہے جس کی وجہ یمن سے میزائل حملہ بتایا گیا ہے ۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے شمالی بحیرہ احمر میں طیارہ بردار بحری بیڑے "یو ایس ایس ہیری ٹرومین" کے خلاف چار فوجی کارروائیوں کے ساتھ ہی ام الرشراش ، حیفا اور عسقلان میں صیہونی حکومت کے اہم اہداف پر حملوں کی خبر دی ہے۔
غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد بھی جارح صییہونی حکومت کی بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کے ساتھ ہی غزہ کے عوام نے سڑکوں پر نکل آئے اور خوشی کا اظہار کیا ۔ جنگ بندی پر خوشی کا اظہار کرنے والے افراد فلسطین اور فلسطینی استقامت کا پرچم اٹھائے ہوئے تھے نعرہ تکبیر بلند کررہے تھے۔
غزہ پر جاری صیہونی حکومت کی فوج کے حملوں میں دسیوں فلسطینیوں کی شہادت کی خبریں موصول ہوئی ہیں جبکہ فلسطین کی تحریک مجاہدین نے فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کی جانب سے جنین کیمپ کے محاصرے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ابوعبیدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ 72 گھنٹوں کے دوران شمالی غزہ میں 10 سے زیادہ صیہونی فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔