امریکہ اور یورپ کے چالیس سابق عہدیداروں اور ایٹمی ماہرین پر مشتمل گروپ نے ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ایران اور شام کے وزرائے خارجہ نے ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں باہمی دلچسپی اور بعض علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ واشنگٹن ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کے لئے تیار ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا سیاسی نظام دنیا کی قوموں کے لئے ایک پرکشش نمونہ بن گیا ہے۔
صدر مملکت کے نام ایٹمی مذاکرات کے بارے میں ایران کی پارلیمنٹ کے ڈھائی سو سے زیادہ اراکین نے خط ارسال کیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ تہران ایک باعزت، پائیدار اور اچھے معاہدے کے حصول کے لیے سفارت کاری کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے زور دے کر کہا ہے کہ پارلیمنٹ چاہتی ہے کہ ایٹمی مذاکرات، ملت ایران کے لئے ضمانت شدہ ، پائیدار اور واضح مفادات کے حصول پر منتج ہوں۔
ایران کے وزیر حارجہ نے کہا ہے کہ ایران ایک اچھے اور پائیدار سمجھوتے کے حصول میں سنجیدہ ہے اور امریکہ کو چاہئے کہ توسیع پسندی، سمجھوتے کے حصول میں رکاوٹ کھڑی کرنے یا سست روی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے کہا ہے کہ امریکی توسیع پسندی قبول نہیں کریں گے اور وائٹ ہاؤس اگر حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتا ہے تو سمجھوتہ طے پا سکتا ہے۔ دوسری جانب امریکا نے دعوی کیا ہے کہ جلد ہی معاہدہ ہوجائے گا
سحر نیوز رپورٹ