یونیسیف نےعالمی برادری سے ایک بار پھر غزہ میں بچوں کی ناگفتہ بہ صورت حال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
یونیسیف کے علاقائی سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ میں بچوں کی موت کے بارے میں پائی جانے والی تشویش حقیقت میں تبدیل ہوگئی ہے-
یونیسیف نے اعلان کیا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کے آغاز کے تقریبا پانچ مہینے بعداس علاقے میں دس لاکھ سے زائد بچے شدید غذائی قلت سے دوچار ہوگئے ہيں
اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسف کے ترجمان نے ایسے سترہ ہزار بچوں کی صورت حال کو نہایت ابتر قرار دیا ہے کہ جن کے ماں باپ غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت میں شہید ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسف نے ایک بیان میں غزہ کے جنوب میں رفح کے علاقے میں غاصب صیہونی حکومت کی ممکنہ زمینی فوجی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے اعلان کیا ہے کہ تیرہ لاکھ سے زیادہ افراد جنوبی غزہ کے رفح علاقے کی سڑکوں پر دربدر ہیں-
یونیسیف نے دوہزارتیئس کو غرب اردن میں بچوں کے لئے سب سے تباہ کن اور مہلک سال قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسیف نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں بچوں کی ایک بہت بڑی تعداد جنگ کی بھینٹ چڑھی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسیف کے ترجمان نے کہا ہے کہ اب کبھی غزہ میں بچوں کو بمباری کا نشانہ بنائے جانے جیسے واقعے کی کبھی تکرار نہیں ہونی چاہیے۔
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ غزہ کے تقریبا ستر فیصد شہداء عورتیں اور بچے ہیں، غزہ میں فوری جنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔