Oct ۲۶, ۲۰۲۵ ۱۷:۲۹ Asia/Tehran
  • اب صیہونی حکومت اپنے قیدیوں کی لاشوں پر سیاست کر رہی ہے ، ایک رپورٹ

غاصب صیہونی حکومت غزہ میں موجود اپنے قیدیوں کی لاشوں کو جنگ بندی معاہدے سے گریز یا تاخیر کے حربے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: غاصب صیہونی حکومت غزہ میں موجود اپنے قیدیوں کی لاشوں کو جنگ بندی معاہدے سے گریز یا تاخیر کے حربے کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور جنگ بندی معاہدے کے دو ہفتے گزر جانے کے باوجود اس کی خلاف ورزی یا اس پر عمل درآمد کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے۔

مزاحتمی تنظیموں اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت اڑتالیس صیہونی قیدیوں کا تبادلہ طے پایا تھا، جن میں بیس زندہ قیدی اور اٹھائیس لاشیں صیہونی حکومت کے حوالے کردی گئیں ہیں۔

حماس نے ابتدائی مرحلے میں بیس زندہ قیدیوں کو صیہونی حکومت کے حوالے کیا۔صیہونی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، حماس نے اب تک اٹھائیس میں سے پندھہ لاشیں واپس کی ہیں جبکہ تیرہ لاشیں اب بھی غزہ میں موجود ہیں اور ان کی تلاش جاری ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ لاشوں کی تلاش ایک وقت طلب عمل ہے، کیونکہ معاہدے کے تحت ایک بین الاقوامی کمیٹی کی تشکیل ضروری ہے جو لاشوں کی نشاندہی اور بازیابی میں مدد کرے۔

ہاآرتص اخبار کے مطابق، صیہونیوں کا نکتہ نگاہ شروع سے ہی یہ رہا ہے کہ لاشوں کی واپسی کا عمل کئی ہفتوں تک جاری رہ سکتا ہے۔

عالمی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ لاشوں کی تلاش کا انحصار زمینی حقائق پر ہے، جبکہ غزہ کی تباہی اور ملبہ ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

رپورٹوں کے مطابق، غزہ پر دو لاکھ ٹن دھماکہ خیز مواد برسایا گیا، جس سے تلاش کے عمل میں مزید مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔حماس کا مؤقف ہے کہ اسے تلاش اور کھدائی کے لیے خصوصی آلات کی ضرورت ہے، مگر صیہونی حکومت اس مطالبے کو غیر ضروری قرار دے رہی ہے۔

صیہونی حکرمت نے رفح کراسنگ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھیجی گئی امداد کے لیے کھولنے سے بھی گریز کیا ہے، جس سے معاہدے پر عمل درآمد میں مزید تاخیر ہو رہی ہے۔

 

 

 

ٹیگس