May ۰۵, ۲۰۱۸ ۱۱:۰۸ Asia/Tehran
  • جوہری معاہدے کے حوالے سے روس کا دو ٹوک موقف

ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کی دھمکیوں اور اسرائیلی وزیر اعظم کی ہرزہ سرائی پر روس نے اپنے دو ٹوک موقف کا بر ملا اظہار کیا ہے۔

روسیا الیوم کی رپورٹ کے مطابق روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا  نے کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں اظہار خیال کرنے کا اختیار بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے پاس ہے اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں بیان غیر معتبر،غیر مؤثق اوراس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ ماسکو کے نزدیک ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں بین الاقوامی معتبر اداروں کی تائید شدہ رپورٹ ہی معتبر ہے اور روس کے نزدیک بے بنیاد اور غیر مؤثق بیانات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ماسکو مشترکہ ایٹمی معاہدے پر اسی وقت تک پابند رہے گا جب تک تمام فریق اس پر عمل پیرا رہیں گے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعے ایٹمی معاہدے کے بارے میں نیا فیصلہ کرنے کی تاریخ کا وقت قریب آنے کے ساتھ ہی، عالمی سطح پر ایٹمی معاہدے کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔

امریکی صدرٹرمپ نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدہ ایک ناقص معاہدہ ہے، یہ دھمکی دی ہے کہ بارہ مئی تک وہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں حتمی فیصلہ سنائیں گے۔

امریکی صدر نے کہا ہے کہ اگر ایٹمی معاہدے کے یورپی فریقوں کے ساتھ تبادلۂ خیال میں ایران کے میزائل پروگرام اور علاقے میں ایران کے کردار اور اس کی موجودگی کا مسئلہ بھی شامل کیا گیا تو وہ اس معاہدے میں باقی رہیں گے ورنہ اس سے نکل جائیں گے۔ امریکہ کی اس پالیسی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ اس معاہدے کو سیاسی نگاہ سے دیکھ رہا ہے کیوں کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کی تائید اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کی ہے اور یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے۔

 

ٹیگس