کورونا مہار کرنے کے لئے امریکہ ڈکیتی پر اتر آیا
Apr ۰۴, ۲۰۲۰ ۲۲:۱۲ Asia/Tehran
کورونا وائرس پھیلنے کے بعد مغربی دنیا بالخصوص امریکا نے سبھی بین الاقوامی اصول وضوابط اور اخلاقی و انسانی اقدار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے حتی اپنے مغربی اتحادیوں کے ساتھ بھی بے رحمی کا ثبوت دینا شروع کر دیا ہے۔ اس درمیان فرانس اور جرمنی کے بعد کینیڈا نے بھی امریکا پر کورونا سے بچاؤ کے وسائل پر ڈاکہ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔
پریس ٹی وی کے مطابق کینیڈا کے لئے ارسال کئے جانے والے ماسک اور وینٹیلیٹر مشینوں کی کھیپ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم سے ضبط کر لی گئی جس پر کینیڈا کی حکومت نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ واشنگٹن کو اپنے اس ناجائز اور غیر قانونی اقدام کی تلافی کا انتظار کرنا چاہئے۔
اس رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ کنیڈا کے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے لئے کورونا وائرس سے بچاؤ کے وسائل اور وینٹیلیٹر مشینوں کی کھیپ ضبط کر لینا امریکی حکومت کی بہت بڑی غلطی ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا کو معلوم ہونا چاہئے کہ کورونا وائرس سے مقابلے کے لئے اس کو کینیڈا کی میڈیکل ایڈ اور طبی تعاون کی ضرورت ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس برہمی کا اظہار اس وقت کیا جب انہیں اطلاع ملی کہ کنیڈا اور لاطینی امریکا کے ملکوں کے لئے ارسال کئے جانے والے ماسکوں، وینٹیلیٹر مشینوں اور کورونا وائرس سے بچاؤ کے دیگر ساز و سامان کی کھیپیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم سے ضبط کر لی گئی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زمانہ جنگ کے قوانین کے تحت، ان وسائل کو ضبط کر لینے کے احکامات صادر کئے ہیں۔ اِنہیں احکامات کے تحت جرمنی کے لئے ارسال کی جانے والی کورونا وائرس سے بچاؤ کے وسائل کی کھیپ بھی ضبط کرلی گئی ہے جس کو برلن نے امریکی حکومت کی جدید ڈکیتی کا نام دیا ہے۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کے جنگی قوانین کے تحت جاری ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے، دو لاکھ ماسک کی ایک کھیپ جو برلن پولیس کے آرڈر پر تیار کی گئی تھی، بینکاک کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ضبط کر کے، جرمنی کے بجائے امریکا بھیج دی گئی۔
جرمنی کے ایک وزیر اینڈریاس گیزل نے بینکاک میں جرمنی بھیجنے کے لئے تیار کئے جانے والے ماسکوں کی کھیپ کو ضبط کر کے امریکا بھیج دینے کے ٹرمپ حکومت کے اقدام کو جدید ڈکیتی قرار دیا اور واشنگٹن سے تجارت کے بین الاقوامی قوانین کی پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو ایک پریس کانفرنس میں خود اعلان کیا کہ ان اختیارات کے تحت جو حالت جنگ کے قانون کے مطابق انہیں حاصل ہیں، ان کے فرمان کے مطابق حکومتی کارندوں نے اب تک دو لاکھ ان نائنٹی فائیو اسٹینڈرڈ کے اور ایک لاکھ تیس ہزار سرجیکل ماسک اور چھے لاکھ دستانے ضبط کئے ہیں۔ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ وسائل کہاں ضبط کئے گئے ہیں۔
اس سے پہلے فرانس کے حکام نے بھی اعلان کیا تھا کہ بعض فرانسیسی عہدیدار کورونا وائرس سے بچاؤ کے وسائل کے حصول کے لئے چین گئے تھے اور انھوں نے چھے کروڑ ماسک کی قیمت ادا کر دی تھی ۔ لیکن امریکیوں نے چین کے ایک ہوائی اڈے کے رن وے پر ان ماسکوں کی کھیپ پر زبردستی قبضہ کر کے اسے امریکا بھیج دی۔
قابل ذکر ہے کہ امریکا میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد، ماسکوں، دستانوں، ڈاکٹروں اور نرسوں کے مخصوص لباس اور اس وائرس سے بچاؤ کے دیگر وسائل کی شدید قلت کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔
اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے واشنگٹن نے حالت جنگ کے قانون سے استفادہ کرتے ہوئے پوری دنیا میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے وسائل پر قبضہ کر کے اور در اصل کھلی ڈکیتی کے ذریعے انہیں امریکا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی حکومت نے اپنی اس کھلی ڈکیتی میں حتی اپنے مغربی اتحادیوں کو بھی نہیں چھوڑا ہے اور ان کے وسائل پر ڈاکہ ڈال کے انہیں ضبط کر رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکا میں کورونا وائرس سے متاثرین اور اموات کی تعداد میں وحشتناک رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے۔