May ۰۱, ۲۰۲۰ ۱۳:۵۲ Asia/Tehran
  • اقوام متحدہ میں ایران مخالف اقدام کے بارے میں امریکہ کا خواب

حکومت امریکہ نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ میں ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کی مدّت میں توسیع کرانے میں کامیاب ہو جائے گی۔

روئیٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے امور میں حکومت امریکہ کے خصوصی نمائندے برائن ہوک نے کہا ہے کہ واشنگٹن توقع کرتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کی مدّت میں توسیع کرانے میں کامیاب ہو جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ نے ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کی مدّت میں توسیع کے سلسلے میں سلامتی کونسل میں قرارداد پیش کرنے کے لئے مسودہ بھی تیار کر لیا ہے۔

بعض مغربی سفارتکاروں نے روئیٹرز نیوز ایجنسی سے گفتگو میں کہا ہے کہ امریکہ کو ایران مخالف پابندیوں کی مدّت میں توسیع پر روس اور چین کو رضامند کرنے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔

روس نے امریکہ کی اس درخواست پر اپنی کھلی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ روس کے نائـب وزیر خارجہ ریابکوف نے اس بارے میں کہا ہے کہ امریکی دباؤ کے باوجود ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کی مدّت میں توسیع نہیں کی جاسکتی۔

انھوں نے کہا کہ امریکی درخواست میں، جو بات باعث رکاوٹ ہے وہ خود اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 ہے جو بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کی توثیق میں منظور کی گئی تھی اور جس کی بنیاد پر پانچ سالہ دور پورا ہونے پر اکتوبر دو ہزار بیس میں ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی اٹھا لئے جانے کی بات کہی گئی ہے۔

ریابکوف نے کہا کہ امریکہ کو اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی شقوں اور ایٹمی معاہدے کی بنیاد پر کچھ بھی بات کرنے سے کہیں پہلے، اس معاہدے میں شامل ہو کر اس کی تمام شقوں پر عمل کرنا ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ تمام ممالک کو قرارداد 2231 کی تمام شقوں پر عمل کرنا ضروری ہے جبکہ امریکہ نہ صرف یہ کہ عمل نہیں کر رہا ہے بلکہ وہ دیگر ملکوں پر دباؤ ڈال کر اور انھیں دھونس دھمکی دے کر اس قرارداد پر عمل سے روکنے کی کوشش بھی کرتا رہا ہے۔

دریں اثنا برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ جیک اسٹرا نے کہا ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ، امریکہ کی جانب سے پیدا کئے جانے والے مسئلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی رپورٹ دی ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیؤ، ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالے جانے کے دائرے میں ایٹمی معاہدے کے ذریعے ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کی مدّت بڑھوانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ یہ مدّت اکتوبر دو ہزار بیس میں ختم ہو رہی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ چونکہ ایٹمی معاہدے سے باہر نکل چکا ہے اور اب اس معاہدے کا فریق نہیں رہا ہے اس لئے وہ ایران کے خلاف ایٹمی معاہدے کو بنیاد نہیں بنا سکتا۔

ٹیگس