امریکہ نے صیہونی ٹولے کی مدد کے لئے 38 ارب ڈالر منظور کئے
امریکی ایوان نمائندگان نے آئندہ دس برسوں کے دوران صیہونی حکومت کو اڑتیس ارب ڈالر کی مالی مدد کرنے کی منظوری دی ہے۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اس امریکی اقدام کو سرکشی اور بین الاقوامی قوانین کی پامالی کی تقویت سے تعبیر کیا ہے۔
امریکہ مغربی ایشیا میں غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کا سب سے بڑا حامی رہا ہے اور ہمیشہ اس کی جانب سے غیر قانونی اور غاصب حکومت کے مجرمانہ اقدامات کی حوصلہ افزائی ہوتی رہی ہے-
سینچری ڈیل نسل پرستانہ منصوبہ اور صیہونی حکومت کے لئے اڑتیس ارب ڈالر کی مدد کا اعلان، ایسے واضح منصوبے اور نمونے ہیں جو مقبوضہ فلسطین کی غاصب صیہونی حکومت کی حمایت میں تیار کئے گئے ہیں۔
امریکہ کے دفاعی بجٹ کے دائرے میں اڑتیس ارب ڈالر کی مدد کا پیکیج اسرائیل کی سیکورٹی کی مدد کے بہانے طے کیا گیا ہے۔ درحقیقت امریکہ کا یہ اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ فلسطین کے اسلامی مزاحمتی گروہوں کے مقابلے میں غاصب صیہونی حکومت کی کمزوری و ناتوانی سے امریکہ بخوبی واقف ہے اور وہ اس غاصب حکومت کی مالی مدد کر کے اس کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کے لئے امریکہ کی بھرپور مدد و حمایت کا سلسلہ ایسے حالات میں جاری ہے کہ کورونا وائرس کے مقابلے میں ناتوانی و بے بسی اور اقتصادی مسائل و مشکلات کی بنا پر ان دنوں مقبوضہ فلسطین کے تل ابیب سمیت مختلف شہروں میں لوگ سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں اور اپنے احتجاجی مظاہروں میں نتن یاہو کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
صیہونی حکومت کے لئے امریکہ کی اڑتیس ارب ڈالر کی مدد اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ صیہونی حکومت کی معیشت بھی اس کے وجود کی مانند، بیرونی حمایت پر منحصر ہے اور اغیار کی مدد و حمایت اور بیرونی سرمایہ کاری کے بغیر وہ اپنے زوال و انتشار کو نہیں روک سکتی۔
غاصب صیہونی حکومت کے لئے امریکہ کے اس پیکج کی منظوری ایسے وقت میں دی گئی ہے جب کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب خود امریکہ کو اقتصادی بحران اور بدحال معیشت کا سامنا ہے اور وہاں حالیہ مہینوں میں بے روزگار ہونے والوں کی تعداد چار کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی حکمراں، بعض اوقات صیہونی حکومت کے مفادات کے تحفظ کے لئے خود امریکی عوام کے مفادات تک کو نظرانداز کرنے سے نہیں چوکتے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کے لئے اڑتیس ارب ڈالر کی مدد کی منظوری کو اس زاویہ سے بھی دیکھنا لازمی ہے کہ آئندہ نومبر میں امریکہ میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں اور صدارتی انتخابات کے موقع پر اس قسم کا اقدام ٹرمپ کی حمایت میں سیاسی فائدہ اٹھانے کی ایک کوشش ہے کیوں کہ وہ اس وقت شدید دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔
غاصب صیہونی حکومت کے لئے امریکہ کے اس امدادی پیکج پر فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ حماس نے امریکی کانگریس کے اس اقدام کو صیہونی حکومت کے غیر انسانی جرائم کی حمایت سے تعبیر کیا اور کہا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم منجملہ ان کے قتل عام اور ان کی نسلی تطہیر میں امریکہ برابر کا شریک ہے۔
دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!
Whatsapp invitation link