Jun ۱۱, ۲۰۲۱ ۱۴:۴۹ Asia/Tehran
  • درسگاہ جو معصوموں کی قتلگاہ بن گئی

انیسویں صدی کے اختتام سے بیسویں صدی کی اختتامی دہائیوں کے درمیان کینیڈا میں کیتھولک چرچ کی نگرانی میں ایسے اسکولز اور مدارس کی بنیاد رکھی گئی جن کی تاسیس کا مقصد یہ تھا کہ وہاں کی مقامی نسل کے بچوں کو سفید فاموں کی ثقافت اور انکے طور طریقوں کے ساتھ پرورش کی جائے۔

ان مدارس میں کینیڈا کے مقامی بچوں کو پڑھانا لازمی تھا۔ بالفاظ دیگر غیر ملکوں سے آکر کینیڈا میں مسند اقتدار پر بیٹھنے والے سامراج کے خوگر سفیدفام حکام اُن بچوں کو زبردستی ان کے ماں باپ سے جدا کر کے جبراً انہیں بورڈنگ اسکولز میں ڈال دیا کرتے تھے جہاں اُن کے لئے کھیل کے میدان اور سامان تفریح کے بجائے انہی کے دفن کے لئے تیار کیا گیا ایک قبرستان ہوا کرتا تھا۔

ان بچوں کو اپنے ماں پاب کے طور طریقوں کے مطابق عمل کرنے اور انکی زبان بولنے کا حق نہیں تھا اور اسی تناظر میں اُن معصوم بچوں کو مختلف بہانوں سے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا تھا۔

۲۷ مئی ۲۰۲۱ کو ایک ایسی سنسنی خبر کینیڈا سے منظر عام پر آئی جس نے دنیا بالخصوص کیتھولک چرچوں کے ستون کو ہلا کر رکھ دیا۔ خبر یہ تھی کہ کاملوپس نامی ایک بورڈنگ اسکول کی سابق عمارت میں بچوں کی ایک اجتماعی قبر کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ وہی اسکول تھا جہاں کینیڈا کے مقامی بچوں کو اعلیٰ تربیت و تہذیب سے آراستہ کرنے کے بہانے جبری طور پر رکھا جاتا اور پھر انہیں مختلف بہانوں سے موت کے گھاٹ اتار کر دفن کر دیا جاتا تھا۔

مزید دیکھئے: 

کینیڈا میں بچوں کی اجتماعی قبروں کی تحقیقات کی جائیں: اقوام متحدہ

پاپ کی بے حسی پر کینیڈا کے قبائل سراپا احتجاج

ٹیگس