Feb ۲۲, ۲۰۲۲ ۱۶:۵۱ Asia/Tehran
  • مشرقی یوکرین کے بارے میں روس کے اقدام پر امریکہ اور اسکے اتحادی چراغ پا ہو اٹھے

روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے یوکرین کے مشرق میں واقع دونیسک اور لوہانسک نامی علاقوں کو سرکاری طور پر آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کئے جانے کے فرمان کے بعد دنیا کے مختلف ملکوں کی جانب سے مختلف طرح کے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ امریکا نے روس کے خلاف سخت کارروائی کی بھی دھمکی دے ڈالی ہے۔

مشرقی یوکرین میں دونباس کا علاقہ دونیسک اور لوہانسک سمیت مختلف روسی نژاد آبادی والے علاقوں پر مشتمل ہے اور دونوں صوبوں نے سن دو ہزار چودہ میں یوکرین میں حکومت کی تبدیلی کے بعد کی اف سے اپنی علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے پیر کی رات روسی عوام سے اپنے خطاب میں دونیسک اور لوہانسک نامی دو جمہوری ریاستوں کو سرکاری طور پر آزاد ریاستیں تسلیم کئے جانے کا اعلان کیا جس پر مختلف ملکوں اور عالمی سطح پر ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

صدر پوتن کے اس اعلان کے  بعد  دونیسک اور لوہانسک میں لوگوں نے جشن منایا اور سڑکوں پر نکل کر آتش بازی کی جبکہ امریکی اور مختلف یورپی حکام نے فوری طور پر روس کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اپنے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے ایک بیان میں دعوی کیا کہ ہماری نظر میں روس کا یہ اقدام کوئی غیر متوقع نہیں تھا اور ہم اس اقدام کا جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی فرانس اور جرمنی کے سربراہوں کے ساتھ رابطہ کر کے روس کے اس اقدام کی شدید مذمت کی۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زلنسکی کی صدارت میں یوکرین کی دفاعی اور قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی تشکیل پایا اور یوکرین کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری الیکسی ڈینیل اف نے اعلان کیا کہ کی اف یوکرین کے کنٹرول سے خارج ہونے والے علاقوں کو دوبارہ یوکرین میں شامل کرنا چاہتا ہے۔

جرمنی، برطانیہ، فرانس، اسٹونیہ، بیلجیئم، فنلینڈ، ناروے، اسپین، آئرلینڈ، کینیڈا، آسٹریلیا، ترکی، نیٹو اور اقوام متحدہ نے وائٹ ہاؤس کی پالیسیوں سے ہم آہنگ ہو کر روسی اقدام کی مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے دعوی کیا کہ مشرقی یوکرین میں دونیسک اور لوہانسک کے علاقوں کو روسی صدر پوتن کی جانب سے سرکاری طور پر تسلیم کئے جانے کا اقدام بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔

البتہ ان ممالک کے مواقف کے مقابلے میں نیکاراگوآ اور کریمیا، ابخازیا جمہوریاؤں کے سربراہان مملکت، شام کے وزیر خارجہ نیز یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے ماسکو کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ روسی صدر کی جانب سے مشرقی یوکرین میں دونیسک اور لوہانسک کو تسلیم کئے جانے کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر نکولا دوریویہ نے دعوی کیا ہے کہ ہم اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر ان تمام ملکوں کے خلاف پابندیوں کی تیاری کر رہے ہیں جنھوں نے اس غیر قانونی اقدام میں شرکت کی ہے۔

ٹیگس