Feb ۲۴, ۲۰۲۲ ۱۰:۳۹ Asia/Tehran
  • لیجیئےامریکی مراد بر آئی، روس یوکرین جنگ کا آغاز ہو گیا۔ ویڈیو

امریکہ اور نیٹو میں اسکے اتحادی ایک عرصے سے اس بات کے خواہشمند اور منتظر تھے کہ روس اپنے پڑوسی ملک یوکرین پر حملے کا آغاز کرے اور اسے بہانہ بنا کر وہ روس کی سرحدوں کے قریب اپنی موجودگی کو مضبوط بنائیں۔ اسی کے تحت وہ اب تک اپنے بیانات اور اقدامات سے روس یوکرین کی کشیدہ صورتحال کو مسلسل گرماتے رہے اور آخرکار اب نوبت یہ آگئی کہ روس نے امریکہ اور اسکے اتحادیوں کو اپنی سرحدوں کے قریب ہونے کی بابت بار بار انتباہ دینے کے بعد اب یوکرین پر چڑھائی کر ہی دی۔

روسی صدر ولادیمیر پوتین نے یوکرین میں فوجی اہداف کے خلاف ایک اسپیشل آپریشن انجام دینے کے لئے ایک فرمان پر دستخط کر دئے جس کے بعد یوکرین کے مختلف علاقوں سے شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ روسی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اسکی جانب سے یوکرین کے عوام کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور اسکے آپریشن عسکری و فوجی اہداف تک محدود رہیں گے اور اس کے ہتھیار پوری دقت نظر کے ساتھ یوکرین کے فوجی اہداف اور تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے۔

یوکرین کے دارالحکومت کی ایف میں روسی حملوں کے آغاز کے بعد خطرے کے سائرن کی گونج
 
روسی صدر ولادیمیر پوتین کا کہنا ہے کہ یوکرین پر حملے کا مقصد ہرگز اُس پر قبضہ جمانا نہیں بلکہ یوکرین کو غیر مسلح کرنے اور وہاں پر نازی طرز فکر کا خاتمہ کرنے کے مقصد سے دونباس علاقے میں فوجی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔
رشا ٹوڈے کے مطابق روسی صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس اسپیشل آپریشن کی انجام دہی کا فیصلہ یوکرین کے مبینہ حملوں کے جواب میں، علیحدگی پسند مشرقی یوکرین کی طرف سے مدد کی اپیل کے بعد کیا گیا ہے۔ جمہوریہ دونتسک کے نمائندہ دفتر نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین نے ایک دن میں 45 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
فاکس نیوز نے بعض امریکی عہدے داروں کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ روسی فوج کا یہ حملہ درحقیقت اصل حملے کا پیش خیمہ ہے جس کے تحت مستقبل قریب میں روس یوکرین پر زمینی حملے کا بھی آغاز کرے گا۔
یوکرین کے دارالحکومت کی ایف کے مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ کی ایف کے علاوہ خارکیف میں بھی یوکرین فوج کی سینٹرل کمانڈ کے مراکز پر میزائل داغے گئے ہیں۔
 
 
یوکرین کے صدر ولودیمیر زلنسکی نے پورے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے یہ اعلان کیا تھا کہ انہوں نے روسی صدر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہے۔
اُدھر امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوبایڈن کو یوکرین پر روسی حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ٹرمپ نے دعوا کیا کہ روس انکے دور حکومت میں بڑے اچھے بہانے ہوتے ہوئے بھی یوکرین پر حملہ نہیں کر سکا مگر اب اُس نے بایڈن کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یوکرین کے خلاف اپنے حملے کا آغاز کر دیا۔
 
 
امریکہ کے موجودہ صدر جوبایڈن کا کہنا ہے کہ روس نے پہلے سے یوکرین پر حملے کا منصوبہ بنایا ہوا تھا جس پر اُس نے آج عملدرآمد شروع کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں روس کو شدید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ کل جی سیون گروہ کے اجلاس میں اپنے شرکا کی مدد سے ماسکو کے خلاف سخت پابندیاں نافذ کردیں گے۔ انہوں نے ایک بار پھر روس کے مقابلے میں یوکرینی عوام کی حمایت کا دعوا دہرایا۔
چین نے بھی روس یوکرین تنازعے پر امریکہ کو آڑے ہاتھوں لیا۔ چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونینگ نے کہا کہ یہ امریکہ ہے جو اپنے اشتعال انگیز اقدامات سے ان دو ممالک کے مابین کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے اور وہ درحقیقت آگ میں تیل کا کام کر رہا ہے۔

ٹیگس