Mar ۰۹, ۲۰۲۲ ۰۸:۰۴ Asia/Tehran
  • فوٹو: گیٹی ایمج وایا بزنس انسائڈر
    فوٹو: گیٹی ایمج وایا بزنس انسائڈر

امریکہ نے روس سے توانائی کی درآمدات پر پابندی عائد کر دی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے روس سے امریکہ میں توانائی کی درآمدت پر پابندی کا اعلان کرکے، یوکرین پر روس کے فوج آفریشن کو لے کر روس کی شہہ رگ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے وائٹ ہاؤس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ”ہم روس سے تیل، گیس اور توانائی کی درآمدات پر پوری طرح پابندی لگا رہے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ روس کا تیل اب امریکی بندرگاہوں تک نہیں پہونچے گا اور بقول انکے امریکی عوام پوتین پر ایک اور ضرب کاری لگائیں گے۔“

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اتحادیوں سے سلاح و مشورہ کے بعد لیا گیا۔

ادھر برطانیہ نے بھی منگل کے روز کہا ہے کہ وہ روس سے تیل اور پٹرولیئم پروڈکٹس کی درآمدات کو سنہ 2022 کے آخر تک مرحلہ وار طریقے سے ختم کر دے گا۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ پوتین کی حکومت کو یوکرین پر غیر قانونی حملے کی وجہہ سے ایک اور اقتصادی چوٹ دینے کے لئے، برطانیہ اس سال کے آخر تک روس کے تیل پر انحصار سے نکل کر سخت بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں کا پیکج بنائے گا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل روس کے نائب وزیر اعظم الکساندر نوواک نے مغربی ملکوں کو روس کے تیل پر پابندی کے برے نتائج کی بابت خبردار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ روس کے تیل پر پابندی کا نتیجہ تیل کے بازار کے لئے بہت ہی خطرناک ہوگا اور تیل کی قیمت فی بیرل 300 ڈالر تک پہونچ جائے گی۔ روسی عہدے دار نے دھمکی دی تھی کہ اگر مغربی ممالک روسی تیل کی برآمدات پر پابندیاں عائد کریں گے تو روس بھی یورپ کی جانب گیس ارسال کرنے والی پائپ لائن کو بند کر دے گا۔

مزید دیکھیئے: تیل کی بڑھتی قیمت، تیل پر پابندی کے نتائج سے روس نے کیا خبردار

ٹیگس