مشرقی یوکرین میں جنگ شدت اختیار کر گئی
یوکرین کی جنگ باونویں روز میں داخل ہو گئی ہے اور ساحلی شہر ماریوپول میں شدید لڑائی کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے باونویں روز ساحلی شہر ماریوپول میں لڑائی شدت اختیار کر گئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یوکرینی فوج ماریوپول کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کر رہی ہے تاہم اسے تاحال ناکامی کا سامنا ہے۔
یوکرین کے حکام نے اعتراف کیا ہے کہ ملک کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں جنگ میں شدت آگئی ہے اور ہمیں انتہائی دشوار صورتحال کا سامنا ہے۔ اس دوران یوکرین کے دارالحکومت کی ایف اور لویو شہر میں ہفتے کی صبح دھماکوں کی آوازیں سنائی دی ہیں تاہم ان کی تفصیلات میڈیا پر سامنے نہیں آسکی ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ سات ہفتے سے جاری جنگ کے دوران ڈھائی ہزار سے تین ہزار کے قریب یوکرینی فوجی ہلاک اور دس ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں دعوی کیا ہے کہ اس جنگ میں اب تک بیس ہزار کے قریب روسی فوجی مارے گئے ہیں تاہم روسی ذرائع نے ان کے دعوے کو مبالغہ آرائی قرار دے دیا ہے۔ روسی ذرائع کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جاری جھڑپوں کے دوران اس کے ایک ہزار تین سو اکیاون فوجی ہلاک اور تین ہزار آٹھ سو پچیس زخمی ہوئے ہیں۔
روس نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین کے شہر ماریوپول میں ایک سو تیس سے زیادہ یوکرینی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں جبکہ روس نے یوکرین کے متعدد فوجی ٹھکانوں پر حملہ کرکے کئی ڈیفنس سسٹم تباہ کر دئے۔
اسی دوران لندن ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ برطانوی وزیراعظم کے غیر اعلانیہ دورے کے بعد اب برطانوی فوجی یوکرین پہنچ گئے ہیں اور کی ایف کے اطراف میں یوکرین فوجیوں کو جدید ترین ہتھیار چلانے کی تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم کے دورہ یوکرین کے بعد ان کے دفتر نے ایک اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں کی ایف کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے، کہا گیا تھا کہ برطانیہ ایک سو بیس بکتر بند گاڑیاں اور بحری جہازوں کو تباہ کرنے والا میزائل سسٹم یوکرین کو فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ادھر یونان نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو مزید فوجی ساز و سامان اور ہتھیار نہیں بھیجے گا۔ یونان کے وزیر دفاع نے پارلیمنٹ کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت یوکرین کے لیے مزید فوجی ساز و سامان بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
اس سے پہلے امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے بتایا تھا کہ روس نے امریکہ اور مغربی ملکوں کی جانب سے یوکرین کو اسلحے کی ترسیل جاری رکھے جانے کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔
یوکرین میں روسی فوجی آپریشن کے آغاز سے اب تک، نیٹو اور اس کے اتحادی ممالک، اس میں براہ راست فوجی مداخلت سے گریز کرتے آئے ہیں لیکن یوکرین کو بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور ایندھن فراہم کر رہے ہیں۔ روس کا کہنا ہے کہ امریکہ اور مغربی ملکوں کا یہ اقدام جھڑپوں کے طول پکڑنے کا سبب بنے گا اور روس اسے کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔