روس نے غذائی بحران کے حوالے سے مغربی ممالک کا الزام مسترد کر دیا
ماسکو نے غذائی بحران سے ناجائز فائدہ اٹھانے پر مبنی مغربی ممالک کے الزام کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔
آئی آر آئی نیوز کے مطابق روس نے غذائی بحران کو ایک اسلحے کے طور پر استعمال کرنے پر مبنی مغربی الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خود مغربی ممالک کی اقتصادی پالیسیاں اور روس کے خلاف انکی عائد کردہ پابندیاں دنیا میں غذائی بحران اور اشیائے خور و نوش میں اضافےکا سبب بنی ہیں۔
مغربی ممالک نے ایسے عالم میں روس کو غذائی بحران کا ذمہ دار قرار دیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین نے اپنے فرانسیسی ہم منصب عمانوئل میکرون اور جرمن چانسلر اولاف چولتس سے ٹیلیفونی گفتگو میں یہ اعلان کیا تھا کہ ماسکو بغیر کسی رکاوٹ کے غلے مخصوصاً یوکرینی غلے کی برآمدات میں مدد کے لئے آمادہ ہے۔
پوتین کے اس موقف کے بعد ماہرین کا کہنا ہے یہ روس اور یوکرین کے مابین جنگ کو لے کر عالمی سطح پر موجود کشیدگی کو کم کرنے کی ایک کوشش ہو سکتی ہے۔ ماسکو اگر کھاد اور اپنی زرعی پیداوار کی برآمدات کو بڑھا دے تو اس سے زراعت کی بین الاقوامی منڈی میں جاری کشیدگی میں کمی آسکتی ہے تاہم اسکے لئے ماسکو کے خلاف عائد پابندیاں ختم کرنا ہوں گی۔
مغربی ممالک کا الزام ہے کہ روس یوکرینی غلات کی برآمدات میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یوکرین دنیا میں غلات برآمد کرنے والا ایک بڑا ملک سمجھا جاتا ہے۔