بایڈن نے پھر اعتراف کیا، جے سی پی او اے سے نکلنا امریکہ کی بڑی غلطی
جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عمل سے گریزاں امریکی صدر جوبایڈن نے ایک بار پھر اعتراف کیا ہے کہ اس معاہدے سے نکلنا امریکہ کی بڑی غلطی تھی۔
امریکی صدر جو بایڈن نے جو ان دنوں مقبوضہ فلسطین کے دورے پر ہیں، صیہونی حکومت کے چینل بارہ سے گفتگو میں یہ اعتراف کیا کہ سابق ٹرمپ حکومت کا جامع ایٹمی معاہدے جے سی پی او سے سے نکلنا ایک بڑی غلطی تھی۔
جوبایڈن نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایران ماضی کی نسبت آج ایٹمی طاقت بننے کے بہت قریب ہے. ایک سوال کے جواب میں جوبایڈن نے کہا ہے کہ اگر مذاکراتی عمل سے کوئی کامیابی حاصل نہ ہوئی تو ہم ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے آپشن پر بھی غور کر سکتے ہیں.
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت کا ماننا ہے کہ امریکہ کو اس معاہدے میں واپس آجانا چاہئے۔
امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ ان کی حکومت نے بظاہر معاہدے میں واپسی کا خواہاں ہونے کے باوجود عملی طور پر کوئی موثر قدم نہیں اٹھایا ہے اور وہ سابق ٹرمپ حکومت کی حداکثر دباؤ کی پالیسی کو بدستور آگے بڑھا رہے ہیں اور بجائے اس کے کہ وہ جے سی پی او اے میں واپسی کے حوالے سے حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی نیک نیتی کا مظاہرہ کریں، گیند ایران کے پالے میں ڈالتے ہوئے ایک طرف تو اُس سے مزید اقدامات کی توقع کئے ہوئے ہیں اور دوسری طرف اسکے خلاف مزید پابندیوں کے نفاذ کا عمل بھی آگے بڑھا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر گزشتہ روز اپنے مغربی ایشیا کے دورے کے پہلے مرحلے میں مقبوضہ فلسطین پہنچنے ہیں جہاں انہیں سخت عوامی مظاہروں کا سامنا ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں امریکی صدر کے دورے کے پیش نظر پورے علاقے کو ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور انکی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے خصوصی میزائل سسٹم بھی تعینات کئے گئے ہیں۔