امریکا کا دعوی، چینی جاسوسی آلات بہت ہی خطرناک
امریکہ کے خفیہ اور تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ چینی جاسوسی آلات انٹیلی جنس پیغامات کو روک سکتے ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن ایف بی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ چینی کمپنی ہواوے کے مواصلاتی آلات ایٹم بم کے استعمال سے متعلق بھیجے جانے والے پیغامات کو متاثر کر سکتے ہیں۔
ایف بی آئی نے انہیں جاسوسی آلات کا نام دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ آلات وزارت دفاع کے انتہائی محدود خفیہ پیغامات کو پکڑ سکتے ہیں اور ان پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔مذکورہ ادارے کا کہنا ہے کہ ان میں وہ پیغامات بھی شامل ہیں جو ایٹم بم کی نگرانی کرنے والی امریکی اسٹریٹجک کمانڈ کی طرف سے بھیجے جاتے ہیں۔
سی این این کا اپنی ایک رپورٹ میں کہنا ہے کہ ہوآوے کمپنی کا وہ سازوسامان جو امریکی فوجی تنصیبات کے قریب ہے اور جس کے بارے میں سب کو اطلاع ہے، انتہائی تشویشناک ہے۔
ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ امریکی سرزمین پر چینی جاسوسی کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور یہ سلسلہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے چل رہا ہے۔ سی این این کے مطابق، امریکہ کے وفاقی حکام کم از کم دوہزار سترہ سے اہم انفراسٹرکچر کے قریب چینی زمین کی خریداری کی تحقیقات کر رہے ہیں۔اس کے تحت ایک ہائی پروفائل علاقائی قونصل خانے کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس معاملے میں امریکی حکومت کا الزام ہے کہ یہ جگہ چینی جاسوسوں اور پتھر کی ان دیواروں کا مرکز ہے جس میں انہوں نے سماعت کے آلات نصب کرنے کی کوششوں کے نشانات دیکھے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ان دعووں سے دنیا بھر میں تو کشیدگی بڑھے گی ہی ساتھ ہی پہلے سے دشمنی کی آگ میں جلتے ہوئے امریکا اور چین کے تعلقات پہلے سے زیادہ تلخ ہوں گے۔