ایٹمی مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ امریکا ہے
ایک امریکی تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ ایٹمی نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کو زندہ کرنے کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ امریکا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: ڈیموکریٹک پارٹی کے نزدیکی امریکی تھنک ٹینک نے اپنے تجزیہ میں کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کی واپسی کے راستے کی رکاوٹ ایران نہيں بلکہ امریکا ہے۔
امریکی تھنک ٹینک سی این اے ایس نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں واپسی کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ایران نہيں بلکہ امریکی کانگریس ہے۔
خبر رساں ایجنسی تسنیم کی رپورٹ کے مطابق امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ میں آیا ہے کہ جب سے جو بائیڈن نے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی ہے تب سے امریکی حکومت ایٹمی معاہدے میں واپسی کے لئے کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ 8 مئی 2018 کو امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ یکطرفہ طور پر ایٹمی معاہدے سے نکل گئے تھے اور ان کے اس کام پر پوری دنیا میں ان کی مذمت ہوئی تھی۔
ایران کا ایٹمی پروگرام پوری طرح سے پرامن ہے اور اس بات کی تائید ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے بارہا اپنی رپورٹوں میں بھی کی ہے تاہم امریکا بے بنیاد الزامات لگا کر ایران پر ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی کوشش کے الزامات عائد کرتا رہتا ہے۔