Sep ۱۲, ۲۰۲۲ ۰۸:۳۰ Asia/Tehran
  • یوکرین کا روس کے زیر قبضہ علاقوں پر بڑا حملہ، 1800مربع کلومیٹر علاقہ آزاد (ویڈیو)

خارکیف صوبے میں یوکرینی فوج کے اچانک حملے میں روسی فوج کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے اور دوسری عالمی جنگ کے بعد پہلی مرتبہ ایک روسی جنرل بھی قیدی بنا لیا گیا ہے۔

روس یوکرین جنگ میں فوجی ماہرین اور تجزیہ نگاروں کی توجہ خرسون صوبے میں یوکرینی فوج کے آپریشن پر تھی، یوکرین حکام کی طرف سے بھی ایسے بیانات آ رہے تھے کہ وہ اس شہر کو واپس لے لیں گے لیکن یہ روسی افواج کو فریب دینے کے لئے تھا جب کہ اصلی آپریشن سینکڑوں کلومیٹر دور خارکیف کے علاقے میں کیا جانا تھا۔

فوجی ماہرین کے مطابق جنگ کے دوسرے ماہ سے ہی یہ علاقے روسی قبضے اور اس کے مکمل کنٹرول میں تھے۔ خارکیف اور ایزیوم شہروں کے علاقے روسی دفاع کے لئے بہت مضبوط سمجھے جا رہے تھے لیکن روسی انٹیلی جنس، ہیلی کاپٹروں کی پروازوں اور جاسوسی سیٹلائٹس کو لاعلم رکھ کر یوکرینی فوج نے اس علاقے میں ایک بڑا حملہ کر دیا۔

ذرائع کے مطابق اس علاقے میں روسی فوج اور جنگی وسائل موجود تھے لیکن ہونے والے اس اچانک اور غیر متوقع حملے نے انہیں حواس باختہ کر دیا اور روسی افواج تھوڑی سی مزاحمت کئے بغیر بہت بڑی مقدار میں فوجی سازوسامان چھوڑ کر پسپائی کر گئیں۔

(روسی اور یوکرینی فوجیوں کے درمیان آمنے سامنے کی جنگ)

یوکرینی آپریشن کو 72 گھنٹے گزر چکے ہیں اور اس نے خارکیف کے صوبے، جن میں کوپیانسک جیسا اہم شہر بھی ہے،  کے 1800مربع کلومیٹر کے علاقے کو روسی افواج سے آزاد کرا لیا ہے اور اسٹریٹجک اہمیت کا حامل شہر ایزیوم بھی مکمل محاصر ے میں آ گیا ہے۔ اس شہر سے رابطہ کٹ گیا ہے اور شہر کو ملانے والے پل پر یوکرینی فوج نے امریکی ساختہ ہمارس میزائل نظام کے ذریعے حملہ کرکے اسے تباہ کر دیا ہے۔

احتمال دیا جا رہا ہے کہ اس شہر میں ہزاروں کی تعداد میں روسی فوجی محاصرے میں آ گئے ہیں اور اگر روس نے اس آپریشن کے مقابلے میں کوئی بڑا آپریشن انجام نہ دیا تو ان روسی افواج کی بہت بڑی تعداد ہلاک یا قید کر لی جائے گی اور لاجسٹک سپورٹ کے حوالے سے روسی فوج کا سب سے اہم مرکز ایزیوم شہر اگر یوکرینی افواج کے ہاتھ لگ گیا تو بہت بڑی مقدار میں وہاں موجود جنگی سازوسامان  یوکرینی افواج کے ہاتھ لگ جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق روسی شکست کی وجہ، میدان جنگ اور جنگی علاقے کی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے یوکرینی افواج کو نیٹو کی فراہم کردہ اطلاعات ہیں۔

اطلاعات ہیں کہ روسی افواج کے علاقائی کمانڈر آندرے سائی چیوف کو بھی یوکرینی افواج نے جنگی قیدی کے طور پر گرفتار کر لیا ہے اور جنگ عظیم دوم کے بعد کسی روسی جنرل کی جنگ میں گرفتار ہونے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

اس کے علاوہ اس علاقے میں یوکرینی فوج کے ہاتھ لگنے والا مال غنیمت اتنا ہے کہ اسکی مقدار مغربی ممالک کی طرف سے بھیجے جانے والے سامان سے بھی زیادہ بتائی جاتی ہے اور اس سامان کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ ہتھیار پہلے ہی یوکرینی افواج کے زیراستعمال ہیں۔

 

ٹیگس