امریکا نے کوویڈ وائرس کا ایک نیا انتہائی مہلک نمونہ دریافت کر لیا
امریکی محققین نے کوویڈ 19 وائرس کا نیا تباہ کن اور مہلک وائرس دریافت کر لیا جس کی شرح اموات 80 فیصد اور پھیلنے کی شرح پانچ فیصد زیادہ ہے۔
امریکی بائیو ٹیکنالوجی کے ریسرچرز کے ایک گروپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ لیبارٹری میں کووِڈ وائرس کی ایک نئی قسم کو دریافت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، جو اصل وائرس سے کہیں زیادہ مہلک اور خطرناک ہے۔
بوسٹن ہیرالڈ ویب سائیٹ کی رپورٹ کے مطابق بوسٹن یونیورسٹی کی تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ چین کے علاقے ووہان سے کوویڈ 19 کے پھیلاؤ کے بارے میں نظریہ کو سامنے رکھ کر انہوں نے تجربات کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جس میں وہ ایک نیا وائرس دریافت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جس کی شرح اموات 80 فیصد ہے۔
بوسٹن یونیورسٹی کے محققین نے کہا ہے کہ یہ نیا ویرینٹ کوویڈ 19 اور امیکرون کو ملا کر تیار کیا گیا ہے۔ جب اس نئے وائرس کو چوہوں کے جسم میں داخل کیا گیا تو اس سے 80 فیصد چوہے مر گئے، اس وائرس کے پھیلنے کی شرح کوویڈ 19 سے پانچ گنا زیادہ ہے اور اس کی علامات بھی بہت کم ہیں ۔
یاد رہے کہ کوویڈ 19 کے بارے میں امریکہ اور چین ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں، چینی کہتے ہیں کہ یہ امریکہ نے تیار کیا تھا تاکہ اس کے ذریعے چین کی ابھرتی معیشت کا راستہ روکا جا سکے جب کہ امریکی چین پر الزام لگاتے ہیں کہ کرونا وائرس چین کی ووہان لیبارٹری میں تیار کیا گیا تھا اور وہیں سے ہی یہ ساری دنیا میں پھیلا تھا