اکیسویں صدی کا یورپ سردیوں میں لکڑیاں پھونکنے پر مجبور (ویڈیو)
یورپی ممالک کی حکومتوں کے بعض فیصلے اب خود یورپی عوام کے لئے مہنگے ثابت ہوتے دکھائی دے رہے ہیں اور اب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ مغرب نے اپنے مفادات کی خاطر یوکرین کو جنگ کی آگ میں جھونک تو دیا مگر اُس کا خمیازہ اب مغربی اور یورپی ممالک کے عوام کو جھیلنا پڑ رہا ہے۔
روس یوکرین جنگ کے نتائج نے اب یورپی عوام کو سخت مشکلات میں ڈال دیا ہے اور اب یہ خطہ اکیسویں صدی کے ترقی یافتہ دور میں ایک بار پھر قدیم زمانے کی طرف لوٹ گیا کہ جس میں لوگ خود کو سخت سردی سے محفوظ رکھنے کے لئے لکڑیاں جلایا کرتے تھے۔
اطلاعات کے مطابق یورپ کے کئی ممالک میں اس وقت گیس کا شدید بحران پیدا ہو چکا ہے جس کے پیش نظر اب عوام نے لکڑیاں جلانا شروع کر دی ہیں۔ بات صرف اتنی ہی نہیں بلکہ خود لکڑیوں کی فراہمی بھی عوام کے لئے ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے کیوں کہ اس میں ہر کنبے کے لئے ایک خاص کوٹہ مخصوص کر دیا گیا ہے اور ساتھ ہی لکڑیوں کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں۔
جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے روس یوکرین جنگ میں دخیل ہو چکے یورپی ممالک کو اپنی پالیسیوں کے منفی نتائج آشکار ہوتے نظر آ رہے ہیں اور اب اس وقت نوبت یہ آ گئی ہے کہ کرہ زمین کا ایک ترقی یافتہ خطہ سمجھا جانے والا یورپ اب قدیم زمانے کی مانند سخت سردی سے نمٹنے کے لئے لکڑیاں پھونکنے پر مجبور ہے۔