ٹرمپ اور پومپیو کے اسرائیل دورے کا مقصد کیا ہے؟
صیہونی ذرائع نے سابق امریکی وزیر خارجہ "مائیک پومپیو" اسرائیل کے دورے پے ہیں جبکہ بعض دوسرے ذرائع نے بدھ کے روز تک سابق امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" کے مقبوضہ فلسطین کے دورے کا بھی انکشاف کیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: حالیہ دنوں میں بعض صیہونی میڈیا حلقوں نے آنے والے دنوں میں مقبوضہ علاقے میں خفیہ ملاقاتوں میں آنے والے تیزی کی اطلاع دی ہے کہ جو سیکورٹی اور فوجی لحاظ سے بہت اہمیت کی حامل ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ امریکی ریپبلکن سینیٹر ’’ٹام کاٹن‘‘ بھی مقبوضہ فلسطین میں خفیہ ملاقات میں شریک ہوں گے جبکہ ٹرمپ بھی مقبوضہ فلسطین کا سفر کرکے اس گروپ میں شامل ہوں گے۔
اس خفیہ ملاقات کی بعض ابتدائی تفصیلات کے افشاء ہونے کے باوجود بعض میڈیا ذرائع نے کہا ہے کہ سیکورٹی کے مد نظر اس دورے سے متعلق منصوبے اور سابق امریکی حکومت کے اعلیٰ حکام کی صیہونی حکومت کے اہلکاروں کے ساتھ ملاقاتوں کے شیڈول میں تبدیلی آسکتی ہے۔
اس دوران بعض صیہونی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نتن یاہو کا ٹرمپ اور پومپیو کو مقبوضہ فلسطین میں مدعو کرنے کا مقصد بائیڈن کی کابینہ پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کے خلاف احتجاجی مظاہرے منظم کیے جا سکیں جس کا مقصد انہیں آئندہ امریکی صدارتی انتخابات میں شکست دینا ہے۔
تاہم بعض دیگر ذرائع نے کہا ہے کہ نتن یاہو کا ٹرمپ اور پومپیو کو دعوت دینے کا مقصد امریکی حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ نتن یاہو کی کابینہ کی طرف سے تجویز کردہ عدالتی اصلاحات کے بل کی منظوری پر بائیڈن کابینہ کے اعتراضات کو کم کیا جا سکے۔