سی ایف ای معاہدے میں روس کی واپسی یورپ کا وہم ہے: ماسکو
روس کے نائب وزیر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ یورپ کے رویے کے پیش نظر، سن انیس سو نوے میں ہونے والے کنونشنل فوجی معاہدے میں واپسی ناممکن ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے ایک انٹرویو کے دوران یورپ کے کنونشنل فوجی معاہدے سی ایف ای کو مردہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس کے اس معاہدے سے نکل جانے سے حالات بدتر نہیں ہوئے ہیں۔
سرگئی ریابکوف نے کہا کہ سی ایف ای ماسکو کے سیاسی مفادات سے تضاد رکھتا ہے اور مغرب کو وہم سے نکل کر یہ حقیقت قبول کرنا ہوگی کہ روس اب اس معاہدے میں واپس نہیں آئے گا ۔ روس کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ اس معاہدے کی عدم افادیت کی اصل ذمہ دار نیٹو تنظیم اور اس کے اتحادیوں کی دشمنی پر مبنی پالیسیاں ہیں جس کے نتیجے میں اس معاہدے کے متبادل کے بارے میں بھی سوچنا ناممکن ہوگیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یورپی کنونشنل فوجی معاہدے کی بنیاد سرد جنگ کے موقع پر رکھی گئی تھی جب نیٹو کے سولہ اور وارسا معاہدے کے چھے ارکان نے اس پر دستخط کئےتھے۔ اس معاہدے کا مقصد سوویت یونین کے آخری ایام میں وارسا معاہدے اور نیٹو کے ارکان کے مابین کشیدگی کم کرانا قرار دیا گیا تھا ۔ سن انیس سو نوے میں دستخط ہونے والے اس معاہدے کے تحت یورپ میں تعینات کنونشنل فوج کے لئے کچھ محدودیتوں اور شفاف طریقہ کار کا اعلان کیا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ سن انیس سو ننانوے میں اس معاہدے کی چند شقوں میں حالات کے پیش نظر ترمیم لائی گئی تھی، جسے نیٹو رکن ممالک نے مسترد کردیا تھا۔ سن دو ہزار سات میں نیٹو کے ارکان میں اضافہ ہونے کے اعلان کے بعد، ماسکو نے یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا اور بالاخر اس سے نکلنے کا فیصلہ کیا ۔
ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ حالات کے پیش نظر نیٹو تنظیم نے کھل کر روس کے خلاف یوکرین کی حمایت کر کے، خود ہی روس کو اس فیصلے کا جواز فراہم کردیا ہے۔