Jun ۱۵, ۲۰۲۳ ۱۳:۵۴ Asia/Tehran
  • روس کو الگ تھلگ نہیں کیا جا سکتا، ماریا زاخارووا

روس کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے سن پیٹرز برگ کے اقتصادی فورم میں دنیا کے ایک سو تیس ملکوں کے نمائندوں کی شرکت کو روس کو الگ تھلگ کرنے میں دشمنوں کی شکست کی علامت سے تعبیر کیا ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: روسی خبر رساں ایجنسی اسپوٹنک کی رپورٹ کے مطابق روس کی وزارت حارجہ کی ترجمان ماریا زاخا رووا نے سن پیٹرو برگ کے اقتصادی اجلاس کے موقع پر یوکرین کی جانب سے ڈیپلیٹڈ یورینیم کے حامل ہتھیاروں کے استعمال پر سخت خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ  سن پیٹرز برگ کے اقتصادی فورم میں دنیا کے ایک سو تیس ملکوں کے نمائندوں کی شرکت روس کو الگ تھلگ کرنے میں دشمنوں کی شکست کی علامت ہے۔

سن پیٹرز برگ میں یہ اقتصادی اجلاس بدھ کو شروع ہوا ۔ اس اجلاس میں مختلف شعبوں میں پائے جانے والے مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

روس کی وزارت حارجہ کی ترجمان ماریا زاخا رووا نے اپنے بیان میں امریکہ کی جانب سے یوکرین کو غیر متوازن یورینیم کے حامل فراہم کئے جانے والے ہتھیاروں کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ امریکہ کی جانب سے اگر اس قسم کے ہتھیار فراہم کئے گئے تو اس سے ماحولیات پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے اور یوکرین کا گندم بھی آلودہ ہو جائے گا۔

روس کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے اس سے قبل بھی مذکورہ ہتھیاروں سے فوجی اہلکاروں اور ماحولیات پر معمولی سطح کا اثر پڑنے کے بارے میں برطانیہ کی وزارت دفاع کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے ہتھیار یوکرین کو فراہم کئے جانے سےیوکرین کی سرزمین خاکستر ہو جانے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے بھی برطانوی حکام کے فیصلوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس، مغرب کی جانب سے جزوی طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال پر جواب دینے پر مجبور ہو جائے گا اور ایسی صورت میں مغرب ہی ان ہتھیاروں کے استعمال کا آغاز گر ہوگا۔

برطانیہ میں روس کے سفارت خانے نے بھی یوکرین کو کم یورینیم کے حامل توپ کے گولے فراہم کئے جانے پر خبردار کرتے ہوئے تاکید کی تھی کہ مغرب کا یہ اقدام جنگ کے مزید شدت اختیار کرجانے کا باعث بنے گا اور اس قسم کے ہتھیاروں کے استعمال سے لوگوں کی زندگی بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔

واشنگٹن میں روسی سفیر اناتولی انتا نوف نے بھی کہا ہے کہ امریکہ، بحران یوکرین کی تہ میں پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ صورت حال کو ایک بڑے اہلمیے کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہا ہے۔

دریں اثنا نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ یوکرین کے جوابی حملے کے ابتدائی دنوں میں ہیں اور ہم اس حملے کی نتیجے کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔

انھوں نے کہا کہ نیٹو اتحاد کے رکن ممالک کو اس بات کا یقین حاصل کرنا ہو گا کہ یوکرین کے پاس جنگ جاری رکھنے کے لئے ہتھیاروں کی کوئی کمی نہیں ہے خاصطور سے ایسی صورت میں کہ یوکرین کو روس کے خلاف جوابی حملے میں شکست کا سامنا ہے اور کی ایف کو خاصا نقصان بھی پہنچ رہا ہے۔

واضح رہے کہ یوکرین کے حامی مغربی ملکوں نے برسلز میں نیٹو کے ہیڈ کوارٹر میں اکھٹا ہونے کا فیصلہ کیا ہے جہاں وہ یوکرین کے وزیر دفاع کے بیان کی بنیاد پر روس کے خلاف یوکرین کے جوابی حملے میں پیش قدمی اور دیگر مسائل کا جائزہ لین گے۔

ٹیگس