Jun ۱۶, ۲۰۲۳ ۱۶:۴۰ Asia/Tehran
  • امریکی حمایت سے یوکرین کی جاری جنگ

روس کے خلاف یوکرینی فوج کے جوابی حملے ایک بار پھر ناکام ہوگئےہیں

سحر نیوز/ دنیا: یوکرین کی حکومت نے موسم سرما میں وعدہ کیا تھا کہ روس کے خلاف موسم بہار میں ایک بڑا اور سخت جوابی حملہ کیا جائےگا اوراسی بہانے سے اس نے نیٹو کے رکن ممالک سے مختلف قسم کے کافی ہتھیار بھی جمع کئے تاکہ جنگ یوکرین کو جاری رکھا جا سکے جبکہ واشنگٹن بھی یوکرین کو اسلحے بھیج کر نیٹو میں اس کی رکنیت میں سہولت فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بدستور جاری ہے۔ روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روسی فوج نے دونیسک میں یوکرین کے پانچ حملوں کو پسپا کردیا ہے ۔ اس درمیان یوکرین کا جوابی حملہ شکست سے دوچار ہونے کے بعد باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی گئی ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے نیٹو میں یوکرین کی رکنیت کے اقدام کی تکمیل سے متعلق نیٹو کے سیکریٹری جنرل کے منصوبے پر اپنی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

نیٹو کے آئندہ سربراہی اجلاس کے موقع پر نیٹو کے رکن ممالک کے درمیان یوکرین کی رکنیت کے مسئلے پر کافی اختلافات پائے جاتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ نیٹو میں یوکرین کی موجودہ صورت حال میں رکنیت کا مطلب روس سے براہ راست جنگ کرنا ہو گا ۔ امریکی صدر اور جرمن چانسلر نیٹو میں یوکرین کی رکنیت کے بارے میں اس اتحاد کے دو ہزار آٹھ کے معاہدے کو قبول کرنے کے تعلق سے مخمصے کا بھی شکار ہیں البتہ نیٹو کے مشرقی رکن ممالک امریکی صدر جوبائیڈن پر اس بات کا دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کریں کہ یوکرین جلد یا دیر سے سہی نیٹو کا رکن ملک بنے گا۔

رکنیت کے اقدام کے منصوبے میں معیار اور اصلاحات ایک ایسا عمل ہے جس میں ممکنہ طور پر کئی برس کا عرصہ لگ سکتا ہے ۔ تاہم ایک باخبر ذریعے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر اس منصوبے کو نظرانداز کر کے درمیانی راستہ نکالے جانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی بھی مغربی ملکوں سے زیادہ سے زیادہ ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ڈنمارک، ہالینڈ، برطانوی وزارت جنگ اور امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کو فضائی ہتھیاروں کی فراہمی میں آپس میں تعاون کر رہے ہیں۔

برطانوی وزارت جنگ کے اعلان کے مطابق یوکرین کی قومی تنصیبات کی حفاظت اور دیگر ضروریات کے مطابق یوکرین کو مختلف فاصلوں تک  مار کرنے والے میزائل فراہم کئے جائیں گے اور ان ہتھیاروں کی فراہمی کا مقصد مستقبل میں یوکرین کی جانب سے جوابی حملے تیز کئے جانے میں مددوتعاون کرنا ہے۔

امریکی وزیر جنگ لوئیڈ آسٹین نے بھی یوکرین کے اتحادیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ روس کا مقابلہ کرنے کی غرض سے یوکرین کو زیادہ سے زیادہ اسلحہ فراہم کریں جس میں فضائی ہتھیار بھی شامل رہیں ۔ یورپ میں امریکہ کی جوہری اور فوجی نقل و حرکت کے بعد روس نے بھی بیلا روس میں اپنے ایٹمی میزائل تعینات کردیئے ہیں۔

بیلا روس کے صدر لوکاشنکو نے کہا ہے کہ روس سے مختلف طرح کے ایٹمی ہتھیار حاصل ہو گئے ہیں اور یہ ہتھیار ان ہتھیاروں سے تین گنا زیادہ طاقتور ہیں جو امریکہ نے جاپان کے شہروں پر استعمال کئے تھے۔ روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخا رووا نے کہا ہے کہ ماسکو ایٹمی جنگ کے درپے نہیں ہے اور ان کے ملک کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال ہنگامی صورت حال میں اور صرف دفاعی طور پرہی ہو سکتا ہے ورنہ روس ان ہتھیاروں کا استعمال نہ کرنے کے اصول پر کاربند ہے۔

ٹیگس