Jun ۱۷, ۲۰۲۳ ۱۳:۴۸ Asia/Tehran
  • روس کے اقتصادی استحکام پر ولادیمیرپوتین کی تاکید

روس کے صدر ولادیمیرپوتین نے ملک کےاقتصادی استحکام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین نے ماسکو کو مسلح افواج استعمال کرنے پر مجبور کیا۔

سحر نیوز/ دنیا: ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے سن پیٹرز برگ اقتصادی فورم میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ دو فیصد اقتصادی ترقی ہمیں یہ امکان فراہم کرتی ہے کہ ہم دنیا کی بڑی اقتصادی طاقتوں کے درمیان اپنی پوزیشن کو باقی رکھیں۔ انھوں نے روس کی اقتصادی پالیسی اور حکمت عملی کو کامیاب قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ گذشتہ سال روس کے اقتصادی اور سرمایہ کاری کے شعبے کے لیے ایک مشکل سال تھا۔

ولادیمیر پوتین نے روس میں اقتصادی استحکام کے حصول پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ہماری رقابت اور مقابلے کی طاقت اور ترقی و پیشرفت کے امکان میں اضافہ ہوا ہے اور ہم ہمیشہ ملکی اقتصاد کی تیل اور گیس سے عدم وابستگی اور استقلال و خودمختاری پر زور دیتے ہیں اور ہم نے اس ہدف کو بڑی حد تک حاصل کر لیا ہے۔

روس کے صدر نے مزید کہا کہ روس میں افراط زر اور مہنگائی کی شرح یورپی ملکوں اور دنیا کے دیگر علاقوں سے بہت کم ہے، ہم نے افراط زر کو کم کر کے دو اعشاریہ دو فیصد تک پہنچا دیا ہے کہ جوایک تاریخی اقدام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کم آمدنی والے شہریوں کی مدد و حمایت کر رہے ہیں اور اسی لیے ان افراد کی آمدنی میں تقریبا بیس فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ روس میں بےروزگاری کی شرح تین اعشاریہ تین فیصد ہے۔

روس کے صدر نے کہا کہ کی یف نے ماسکو کو مسلح افواج استعمال کرنے پر مجبور کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کو اپنے جوابی حملوں میں اب تک ایک سو چھیاسی ٹینکوں اور چار سو اٹھارہ بکتربند گاڑیوں کی تباہی کا نقصان اٹھانا پڑا ہے اس کے علاوہ اس کا بھاری جانی نقصان بھی ہوا ہے ان سب کے باوجود وہ اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکا ہے۔

ولادیمیر پوتین نے مزید کہا کہ یوکرین نے پرامن راستوں کو استعمال کر کے یوکرین کی جنگ کو ختم کرنے سےگریز کیا اور روس کو مجبور کیا کہ وہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے اپنی مسلح افواج استعمال کرے ۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین مغربی ملکوں کے فراہم کیے گئے فوجی ہتھیاروں اور سازوسامان سے وابستہ ہے اور جلد ہی یوکرینی فوج کے ہتھیاروں کا ذخیرہ ختم ہو جائے گا کیونکہ وہ جو چیز بھی استعمال کر رہے ہیں وہ باہر سے آ رہی ہے اور طویل عرصے تک اس طریقے سے جنگ نہیں لڑی جا سکتی ہے اور اس جنگ میں یوکرین کو شکست ہو گی۔

روسی صدر نے مزید کہا کہ یوکرین میں جنگ درحقیقت کی یف حکومت کے ذریعے اس ملک کے جنوب مشرق میں اس کے مغربی حامیوں کی مدد سے دو ہزار چودہ میں شروع ہوئی اور یوکرین کی حکومت نے اس وقت فضائی طاقت، ٹینکوں اور توپ خانے کے ذریعے دونباس کے خلاف ایک بھرپور جنگ شروع کی۔

ٹیگس