یورپ کی جانب سے یوکرین اسلحے کی سپلائی میں تیزی
یونین انڈسٹری کے سربراہ نے کہا ہے کہ روس کے خلاف یوکرین کے جوابی حملے میں مدد کے طور پر اس ملک کو اسلحے کی فراہمی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔
سحرنیوز/دنیا: یورپی یونین کے شعبہ صنعت کے سربراہ ٹیری بریٹن نے ایک انٹرویو میں آئندہ ایک سال میں یوکرین کو اعلی صلاحیت کے دس لاکھ ہتھیار فراہم کئے جانے پر مبنی یورپی یونین کے وعدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم یوکرین کو زیادہ سے زیادہ اسلحے فراہم کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ منصوبہ بندی ایسی کی گئی ہے کہ اگر جنگ آئندہ کئی مہین تک بھی جاری رہتی ہے تو بھی یوکرین کو ہتھیاروں کی کمی نہیں ہونے دی جائے گی اور اسے ضرورت کے اسلحے تیار کرکے فراہم کئے جاتے رہیں گے۔
یاد رہے کہ یوکرین نے مئی کے مہینے میں روس سے اپنے علاقے واپس لینے کے لئے جوابی حملہ شروع کیا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کامیاب واقع نہیں ہوا ہے اور اسے اپنے جوابی حملے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
دریں اثنا امریکی وزیر جنگ نے یوکرین کے اتحادیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کی ایف کو زیادہ سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے کے لئے اپنے تمام ذرائع بروئے کار لائیں اور اس سلسلے میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہ کریں۔
دوسری جانب اٹلی کے عوام نے جنگ یوکرین میں کی ایف کے لئے ہتھیاروں کی جاری سپلائی پر احتجاج کرتے ہوئے اپنے ملک کے وزیراعظم کی جانب سے ملک کے اقتصادی و سماجی ذرائع کو بروئے کار لائے جانے کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔
اٹلی کے ایوان نمائندگان کے رکن میچل گوبیتوزا نے روم میں حکومت مخالف مظاہرے کے دوران ایران پریس کے نامہ نگار سے گفتگو میں کہا ہے کہ یہ مظاہرے اٹلی حکومت کے غلط فیصلوں کے خلاف بطور احتجاج کئے جا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت اٹلی نے صحیح فیصلے نہ کرکے اپنے ہی ملک کے عوام کو نقصان پہنچایا ہے۔
مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور یوکرین کے لئے ہتھیاروں کی سپلائی بند کئے جانے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج میں شامل اٹلی کی ایک معمر خاتون نے بھی ایران پریس کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس جنگ پسند حکومت کے خلاف احتجاج میں اس لئے شرکت کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت اٹلی کو یوکرین کی فوجی مدد کا بجٹ جنگ کی آگ بھڑکانے کے بجائے اٹلی کے عوام کی فلاح و بہبود اور خاص طور سے تعلیم و تربیت اور لوگوں کے علاج و معالجے پر صرف کرنا چاہئے تھا۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر بھی اٹھا رکھے تھے جن پر جنگ یوکرین اور نیٹو کے خلاف نعرے لکھے تھے اور جنگ بند کئے جانے کے مطالبے درج تھے۔
اٹلی کے ایوان نمائندگان کے سابق اسپیکر روبرٹو فیکو نے بھی روم میں حکومت مخالف مظاہرے کے دوران ایران پریس کے نامہ نگآر سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں یوکرین میں قیام امن کا حل تلاش کرنا چاہئے جس کے لئے مذاکرات شروع کرنے چاہئیں۔
انھوں نے کہا کہ مذاکرات سے ہی کوئی حل نکالا جاسکتا ہے ورنہ گذشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ پورے براعظم یورپ اور خاص طور سے اٹلی کے سماج و معاشرے کے سیاسی، اقتصادی اور سماجی شعبوں میں اس جنگ سے صرف مسائل و مشکلات ہی پیدا ہوئی ہیں جن میں اب بے تحاشہ اضافہ بھی ہوتا جا رہا ہے۔