حماس کی ضرب سے امریکی سفیر کا پُرانا زخم ہرا ہوگیا
غاصب اسرائيل میں امریکہ کے سابق سفیر نے کہا ہے کہ ایک بار پھر اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ اسرائیل کی بقا کا دارومدار امریکہ کی مدد اور اس کی حمایت پر ہے۔
سحرنیوز/ دنیا: غاصب اسرائيل میں امریکہ کے سابق سفیر مارٹن انڈک(Martin Indyk) نے صیہونی اخبار "یدیعوت آحارونوت" سے گفتگو کرتے ہوئے مذکورہ بات کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی علاقوں پر حماس کے اچانک حملے سے نمٹنے میں وسیع تر ناکامی ڈیٹرنس پاور کا نقصان اور اسرائيل کا حد سے زیادہ اپنے آپ پر بھروسہ ہے۔
غاصب اسرائيل میں امریکہ کے سابق سفیر نے کہا کہ "حماس کے اچانک حملے پر اسرائیلی فوج کے فوری رد عمل میں ناکامی اکتوبر سنہ 1973 میں ہونے والے واقعے سے کہیں زیادہ بدتر تھی اور یہ کہ یہ ناقابل تصور ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کو غزہ پٹی تک پہنچنے میں، بقول ان کے، 10 گھنٹے لگے۔"
امریکہ کے سابق سفارت کار مارٹن انڈک نے مزید کہا کہ اکتوبر کی جنگ کے جھٹکے نے ہمیں توڑدیا تھا، ایک گہرا فریکچر چھوڑا تھا اور اس کی گہرائی کو سمجھنے میں کافی وقت لگ گیا، آج ہم ایک بار پھر اسی مقام پر کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطین کے مظلوم عوام پر غاصب اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کو لگاتار تین ہفتے سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ اس دوران 8 ہزار سے زیادہ فلسطین شہید ہوچکے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں، عورتوں اور بوڑھے افراد کی ہے۔