جنگ غزہ نیتن یاہو کے لئے مصیبت بن گئی
لیکود پارٹی کے سینئر رکن کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو سیاسی بغاوت سے پریشان ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: اسرائیل کی حکمران جماعت کے ایک سینئر رکن نے کہا کہ بنیامن نیتن یاہو اپنی پارٹی کے ارکان کی جانب سے ان کے خلاف سیاسی بغاوت سے پریشان ہیں۔
اسرائیل کی حکمران جماعت کے ایک سینئر رکن نے کہا کہ بنیامن نیتن یاہو اپنی پارٹی کے ارکان کی جانب سے ان کے خلاف سیاسی بغاوت سے پریشان ہیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ نتن یاہو لیکوڈ پارٹی کے اندر اپنے خلاف سیاسی بغاوت سے خوفزدہ ہیں، کہا کہ پارٹی کے ارکان نے نتن یاہو کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کے امکان پر غور کیا ہے اور ان کی جگہ لینے کے لیے کئی لوگوں کے نام بھی بتائے گئے ہیں۔
لیکود پارٹی کے اس سینئر رکن نے ان لوگوں میں سے ایک کا نام کنیسٹ فارن ریلیشن کمیٹی کے سربراہ یولی ایڈلسٹائن کے طور پر بیان کیا ہے اور کہا کہ یہ ممکن ہے کہ وہ عارضی طور پر نتن یاہو کی جگہ لیں گے اور پارٹی کے اندرونی انتخابات ہونے تک وزیراعظم بنے رہیں گے ۔
جمعے کے روز نتن یاہو نے کنیسٹ کے کئی ارکان سے انفرادی طور پر ملاقات کی تھی۔ لیکوڈ پارٹی کے ایک اہلکار نے اس ملاقات کے بعد کہا تھا کہ نتن یاہو اپنے متبادل کے بارے میں بات کرنے سے ڈرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کوئی ان کے خلاف بغاوت میں شامل نہ ہو۔ ان کے بقول نتن یاہو جنگ کے فوراً بعد انتخابات کرانا چاہتے ہیں۔
لیکود پارٹی کے عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ نتن یاہو ان ملاقاتوں میں اپنی پارٹی کے ارکان کو دو پیغامات دینے کی کوشش کر رہے تھے جن میں پہلا تو یہ تھا کہ وہ آخری دم تک جدوجہد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں اور دوسرا یہ کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے والے واحد شخص ہیں۔