Dec ۰۲, ۲۰۲۳ ۱۵:۳۰ Asia/Tehran
  • ماسکو کے خلاف جوابی کارروائیاں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہیں: یوکرین کے صدر کا اعتراف

ایسے میں جبکہ ماسکو کے خلاف کی ایف کی موسم گرما کی جوابی کارروائیاں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں، یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ ان کےملک کی جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اور توقع ہے کہ موسم سرما اس جنگ کی صورتحال کو مزیدہ پیچدہ بنا دے۔

سحرنیوز/ دنیا: یوکرین کے صدر ولادیمیر زلینسکی نے یوکرین کے شمال مشرقی شہر خارکیف میں ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ہم کو جنگ کے نئے مرحلے کا سامنا ہے اور یہ ایک حقیقت ہے- اس لئے کہ موسم سرما جنگ کے نئے مرحلے جیسا ہی ہے-یوکرین کے صدر نے کہا کہ ہم نے اپنے اتحادیوں سے جن ہتھیاروں کی مانگ کی تھی وہ سب ہمیں موصول نہيں ہوئے ہیں، اور اس ملک کی فوجی طاقت کا محدود حجم، تیز رفتار پیش قدمی کی راہ میں رکاوٹ ہے-

ولادیمیر زلینسکی نے کہا کہ تیزی کے ساتھ مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لئے ہمارے پاس کافی تعداد میں فوجی نہیں ہیں لیکن اس کے یہ معنی نہیں ہے کہ ہم تسلیم ہوجائیں اور جنگ روک دیں- ہمیں اپنے اقدامات پر اطمینان ہے اور ہم اس چیز کے لیے لڑ رہے ہیں جو ہماری ہے۔

یوکرین کے صدر نے اپنے ملک کی فوج کی حوصلہ افزائی کے لیے گزشتہ مہینوں میں اس فوج کی مثبت کامیابیوں کا دعویٰ کیا اور کہا کہ یوکرین ایک مضبوط اور زیادہ مسلح دشمن کے خلاف بتدریج زمینی فتوحات حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیتری کولبا نے بریسلز میں نیٹو کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کی، جس میں انہوں نے نیٹوکے بعض اتحادی ملکوں کی جانب سے، یوکرین کی حمایت کے لئے نئی تجاویز پیش کرنے کی بات کہی تاہم اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں-

یوکرین کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ نیٹو کے ممالک یہ بات جانتے ہيں کہ اپنے تحفظ کے لئے اور اس لئے کہ ایسی صورت حال پیش نہ آجائے کہ جہاں نیٹو افواج لڑنے پر مجبور ہوجائيں، یوکرین کو یہ جنگ جیتنی ہوگی۔

امریکہ کے نائب وزیر خارجہ برائے توانائی اور وسائل جیفری پیاٹ نے جمعہ کو اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ روس کے خلاف مغربی پابندیاں آنے والے برسوں میں بھی برقرار رہنی چاہئے کہا کہ واشنگٹن ہر ممکن کوشش کرے گا کہ روسی توانائی کی صنعت کی آمدنی دوہزار تیس تک نصف ہوجائے-

اس امریکی عہدیدارنے کہا کہ جب تک روسی صدرولادیمیر پوتین جنگ پر اصرار کرتے رہیں، آنے والے برسوں میں بھی یہ پابندیاں یوں ہی نافذ رہنی چاہئے-

دوسری جانب روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یوکرین گزشتہ جون کے مہینے میں روس کے خلاف جوابی حملوں کے آغاز سے اب تک ایک لاکھ پچیس ہزار سے زیادہ فوجیوں اور مختلف ہتھیاروں کی سولہ ہزار یونٹوں سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے-

شوئیگو نے کہا کہ یوکرین کی مسلح افواج کو مغرب سے ملنے والے ہتھیاروں اور یوکرین کمان کی اسٹریٹجک ریزرو فورسز کو بھی جنگ میں شامل کرنے کے باوجود، میدان جنگ کے حالات میں یہ افواج کوئی تبدیلی نہیں لا سکیں۔​

ٹیگس