امریکہ اور یورپی ممالک میں شدید اختلافات
بحیرۂ احمر میں ایک بحری اتحاد میں شامل ہونے کی امریکی درخواست پر بعض ملکوں کی موافقت کے باوجود، تین یورپی ملکوں نے اس میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: امریکی حکومت نے کچھ دنوں قبل بحیرۂ احمر میں، یمن کی مسلح افواج کے حملوں سے تجارتی بحری جہازوں کی حفاظت کے مقصد سے ایک کثیرالجہتی بحری اتحاد تشکیل دیا ہے- اس اتحاد میں بعض ممالک شامل ہوئے ہيں جبکہ بعض نے اس میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے- اس رپورٹ کے مطابق پنٹاگون نے اعلان کیا ہے کہ اس اتحاد میں شامل ہونے کے لئے بیس سے زیادہ ملکوں نے اپنی رضامندی ظاہر کی ہے جبکہ بعض ملکوں نے اس میں شامل ہونے کی تائید نہیں کی ہے- حالانکہ بعض دیگر نے کہا ہے کہ تجارتی جہاز رانی کے ٹریفک کے تحفظ میں مدد کے لیے ان کی کوششیں، موجودہ سمندری معاہدوں کا حصہ ہوں گی تاہم امریکی قیادت والے بحری اتحاد سے مربوط نہيں ہوں گی۔اس اتحاد میں کون کون سے ملک شامل ہوئے ہیں اس بارے میں تفصیلات کا نہ بتانا، کچھ شپنگ کمپنیوں کے لیے الجھن کا باعث بنا ہے کہ جن میں سے کچھ نے بحیرہ احمر میں ان حملوں کے بعد اپنے بحری جہازوں کا روٹ تبدیل کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ میں شدت آنے کےبعد یمن کی مسلح افواج نے اعلان کیا کہ غزہ پر حملے بند نہ ہونے تک وہ غاصب صیہونی حکومت کے خلاف اپنے حملے جاری رکھیں گی اور صیہونی حکومت سے وابستہ کسی بھی جہاز کو بحیرۂ احمر یا باب المندب سے گذرنے کی اجازت نہیں دیں گی۔ یمن کی بحریہ نے، صیہونی حکومت سے متعلق بعض بحری جہازوں پر بحیرۂ احمر میں حملہ کیا ہے اور کہا ہےکہ یہ حملے غزہ کے خلاف جارح صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے جواب میں کئے گئے ہيں-
امریکی وزیر جنگ لائیڈ آسٹین نے اپنے حالیہ علاقائی دورے کے موقع پر کہا تھا کہ برطانیہ، بحرین، کینیڈا، فرانس، اٹلی، ہالینڈ، ناروے، جمہوریہ سیشلز اور اسپین اس اتحاد میں شامل ہوئے ہيں-اس وقت بحیرۂ احمر میں ، امریکی بحری اتحاد سے تین اہم یورپی ملکوں کے نکل جانے کے اعلان کے بعد اس اتحاد کے اہداف کا عملی ہونا مزید دشوار معلوم ہوتا ہے - اس کے ساتھ ہی نیٹو کے رکن ان تین یورپی ملکوں کا امریکی بحری اتحاد سے نکل جانے کا اعلان، واشنگٹن پر ان کے عدم اعتماد کو ظاہر کرتا ہے اور ساتھ ہی اسرائیل کے لئے امریکہ کی بے چون و چرا حمایت کے خلاف ایک طرح کا احتجاج بھی ہے کہ جو غزہ میں جنگ جاری رہنے اور جنگ بندی کا مخالف ہے کہ جس کے جاری رہنے کے نتیجے میں یمنیوں کے حملے اور خاص طور پر بحیرہ احمر میں یمنی حملوں نے مغربی تجارت اور جہاز رانی کو خاصا نقصان پہنچایا ہے۔