امریکہ: 2023 میں فائرنگ سے 78 ہزار افراد ہلاک و زخمی
آرمڈ وائلنس آرکائیو کے مطابق، 2023 میں امریکہ میں 78 ہزار افراد آتشیں اور سرد ہتھیاروں سے ہلاک و زخمی ہوئے ہيں۔
سحر نیوز/ دنیا: آرمڈ وائلنس آرکائیوز جی وی اے نے اپنے تازہ ترین اعداد و شمار میں اعلان کیا ہے کہ تئیس ہزار سات سو ساٹھ سے زیادہ افراد ہتھیاروں سے خودکشی کی وجہ سے ، اور اٹھارہ ہزار پانچ سو سات افراد حادثاتی فائرنگ، مسلح قتل یا اپنے دفاع کے دوران ہتھیاروں سے ہلاک ہوئے ہیں ۔
ان اعدادوشمار کے مطابق امریکہ میں مسلح تشدد کی وجہ سے روزانہ تقریباً ایک سو اٹھارہ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں ۔ اسی طرح 42 ہزار افراد ہلاک اور 35 ہزار 737 افراد فائرنگ کے واقعات میں زخمی ہوئے ہيں ۔ اس رپورٹ میں کہا گيا ہے کہ رواں سال میں اجتماعی فائرنگ کے چھ سو پچاس سے زیادہ واقعات امریکہ میں ثبت ہوئے ہيں ۔
آرمڈ وائلنس آرکائیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں مسلح تشدد کے نتیجے میں سترہ سال سے کم عمر کے سولہ سو سے زائد بچے اور نوجوان ہلاک اور چار ہزار چار سو چوالیس دیگر زخمی ہوئے ہيں ۔ اس کے علاوہ پولیس کے ساتھ مسلح جھڑپوں میں ایک ہزار چار سو بارہ مشتبہ افراد مارے گئے جبکہ ان کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم چھیالیس سیکورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
پیو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے نتائج سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ میں مسلح تشدد میں اضافے نے اس ملک کے شہریوں کو ہتھیار خریدنے اور رکھنے کی ترغیب دی ہے، اسی طرح 72 فیصد لوگ اپنی جان کی حفاظت کے لئے، سیکورٹی خدشات کی وجہ سے اپنے پاس بندوق رکھتے ہیں یا اسے خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں-
پچھلے سال، امریکہ کی دونوں جماعتوں، ڈیموکریٹ اور ریپبلکن پارٹیوں کے اراکین پارلیمان کے ایک گروپ نے، ٹیکساس کے ایک پرائمری اسکول میں مہلک اجتماعی فائرنگ کے بعد کہ جس میں انیس طلباء اور دو اساتذہ ہلاک ہوئے تھے، ہتھیار رکھنے کے قوانین کو مزید سخت بنائے جانے کے بارے میں ایک محدود معاہدے پر پہنچے تھے-
بائیڈن کے دور کے پہلے دو برس میں کہ جب کانگریس کے دونوں ایوانوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کو اکثریت حاصل تھی، ڈیموکریٹ اراکین ہتھیار رکھنے پر پابندی کے قانون کی منظوری نہیں دے سکے ۔ اب جبکہ ایوان نمائندگان میں ریپبلکن پارٹی کی اکثریت ہے، ایسا کرنے کی کوئی بھی کوشش ناکام ہونا یقینی ہے کیونکہ اس پارٹی کے سیاستداں، ہتھیاروں پر کنٹرول کے نئے ضوابط کے بڑے پیمانے پر مخالف ہیں ۔ جو بات یقینی ہے وہ یہ ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ملک میں آتشیں اسلحے کے استعمال میں اضافے پر تنقید کے باوجود اسے رکھنے والوں کو محدود کرنے کے سلسلے میں کوئی فیصلہ کن اقدام نہیں کیا ہے۔