العاروری کے قتل پر تبصرہ کرنا بھی منع ہے!
صیہونی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے اپنے وزراء کو حکم دیا ہے کہ وہ بیروت میں حماس کے سیاسی دفتر کے نائب صالح العاروری کے قتل اور لبنان کے انتقامی ردعمل پر تبصرہ نہ کریں۔
سحر نیوز/ دنیا: فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے سرکاری ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ادارے نے گزشتہ رات 3 جنوری کو بتایا کہ نیتن یاہو کے دفتر نے وزراء کو حکم دیا ہے کہ وہ میڈیا کو انٹرویو نہ دیں اور العاروری کے قتل کا کوئی واضح حوالہ نہ دیں۔
گزشتہ شب بیروت کے جنوبی نواحی علاقے میں اسرائیلی ڈرون حملے میں المشرفیہ کے علاقے میں تحریک حماس سے تعلق رکھنے والے ایک دفتر کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں صالح العاروری سمیت تین افراد شہید اور11 دیگر زخمی ہوئے۔
حزب اللہ لبنان نے حماس کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ کے قتل کے ردعمل میں اس بات پر زور دیا کہ یہ جرم لا جواب نہیں رہے گا اور اس میں سیاسی - سیکورٹی پیغامات شامل ہیں، یہ قتل دشمن کے خلاف مزاحمتی جنگ کے راستے میں ایک خطرناک تبدیلی ثابت ہو گی۔
اسرائیلی چینل کان نے لکھا کہ نیتن یاہو کی جانب سے اس قتل پر تبصرہ نہ کرنے کا حکم اس وقت جاری کیا گیا جب تل ابیب کے وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ نے اپنے X سوشل اکاؤنٹ پر لکھا کہ اس طرح سے اسرائیل تیرے تمام دشمن تباہ ہو جائیں گے۔
اس سے پہلے اقوام متحدہ میں اسرائیلی حکومت کے نمائندے گیلعاد اردان نے العاروری کے قتل پر فوج، شاباک، موساد اور تل ابیب کے دیگر سیکورٹی اداروں کو مبارکباد دی تھی۔